@kiddo_zone66: A kneading milkshake suitable for big and small babies to play with😆#toy #toys #kids #baby #DIY #Immersive #microfilm #mini #decompression #foodandcooking #child #childhood #children #foryou #fyp

Kiddo_Zone66
Kiddo_Zone66
Open In TikTok:
Region: PH
Monday 08 May 2023 01:50:00 GMT
135609
2782
54
133

Music

Download

Comments

your_local_goofy_person1
ᖇᗩY♡ :
Are you able to eat it? I’m just asking I didn’t eat it I don’t have it but is it?
2023-09-27 14:12:18
10
brainrot225
MAKO VR :
I had the same one but made a MESS
2024-07-25 16:23:42
0
kythphrylfrancoal
kythphrylfrancoal :
🥰🥰🥰🥺
2023-05-10 15:18:09
1
user7403242635197
Alyssahowell1 :
THOSE WERE MY CHILDHOOD VIDEOS ON YT KIDS
2023-08-27 17:10:25
4
afteralldvd
🫶🏻🤍🎀🪽 :
What is this calleddd
2024-04-10 00:53:15
1
seumfybeautycc
YANGTX :
Cute
2024-04-12 09:14:09
2
allyslifereviews
Allyslifereviews :
Fun💕
2024-09-15 02:38:01
0
mia260660
Mia :
My big back self thought it was a drink😭😭
2024-08-27 01:59:14
0
babalalovetoys
babalalovetoys :
hi , I really like this
2024-08-03 15:01:44
0
stand.in.dat
STAND ON DAT ✌🏽❤️ :
My cousin has that
2024-07-29 00:44:47
0
juneandfriendsgachalife
☆spring☆ :
I have this
2024-07-30 02:05:51
0
sizxy5
꙳୨LUCARIOS #1 FAN!!!🌠_.✯꙳꙳⧽₩ :
im not jealous... 𝓲𝓶 𝓷𝓸𝓽 𝓳𝓮𝓪𝓵𝓸𝓾𝓼...
2024-07-02 06:21:55
0
user8386147902929
user8386147902929 :
love this toy
2024-04-19 03:04:19
0
elspethsumera1989
RUDICK'S STORE :
oh my god
2024-05-25 02:28:09
0
toy.story.toy
Toy.Story.Toy :
Cook cook
2024-04-08 14:04:53
0
smart.kids04
Smart Kids 04 :
nice
2024-04-19 01:37:17
0
.zahara035
✩₊˚.⋆⋆ 𝓐ℓαιηα ღ ✩₊˚.⋆⋆⁺₊ :
Amended I just eat it because I thought it is real
2024-03-17 22:36:53
0
ayahpretty20
Ayahpretty20 :
😁😁😁
2024-02-04 04:29:41
0
xtdou0
Love to play with toys :
Cool
2023-12-04 03:32:40
0
user5176173343031
user5176173343031 :
wow nice
2024-04-19 04:08:38
0
_.soulsaints._
_.soulsaints._ :
I had one of these and it started molding 😭
2024-01-29 23:07:04
0
To see more videos from user @kiddo_zone66, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

جب الغفار خان عرف باچا خان 1926 میں حج کرنے کے بعد فلسطین گئے۔ واپسی پر انہوں نے اپنی کتاب میں اس سفر اور اس وقت کے وہاں کے حالات کا ذکر کیا۔ ایسے ہی حالات بتاتے ہوئے باچا خان لکھتے ہیں کہ میں وہاں بیت المقدس (یروشلم) میں گھومتا پھرتا تھا اور لوگوں سے معلومات لیتا اور ہوٹلوں میں عربوں کیساتھ فلسطین اور عربوں کی مستقبل پر بحث کرتا تھا۔ آپ لکھتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ فلسطین میں وہاں کے رہنے والے دھڑا دھڑ زمینیں یہودیوں کو بیچ رہے تھے اور یہودی پوری دنیا سے آکر وہاں زمینیں خرید خرید کر آباد ہو رہے تھے۔ میں بڑا حیران ہوا کہ مقدس سرزمین جسے بڑی جنگوں اور مسائب کے بعد سلاح الدین ایوبی نے صلیبیوں سے فتح کیا تھا اور ترکوں نے اسے سنبھال کر رکھا تھا اسی زمین کو مسلمان یہودیوں کو کیوں بیچ رہے ہیں۔ ایک دن چند فلسطینیوں سے میری بحث ہو رہی تھی. میں نے انہیں کہا کہ دیکھو یہ آپ لوگ بڑی غلطی کر رھے ھیں کہ یہودیوں کو اپنی زمینیں فروخت کرتے جا رہے ہیں اور یہودی اس زمین کو آباد کرلیتے ہیں۔ ان زمینوں کو آباد کرنے کا کام آپ لوگ خود کیوں نہیں کرتے، میں نے یہاں جو زمین آباد دیکھی ھے جہاں بنگلہ باغیچہ اور پانی کا انتظام ہو وہ زمین یہودی کی ہوتی ھے اور جو زمین بنجر ہوتی تھی وہ مسلمان کی ہوتی تھی۔ یہودیوں نے فلسطین میں چھوٹے چھوٹے خوبصورت گاؤں بسا لیے تھے اور مزید بھی بسا رھے ھیں اور آپ غفلت کی نیند سو رھے ھیں۔ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں ان میں سے ایک فلسطینی عرب نے نے مجھے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ صدی تو آخری صدی ھے ہم اپنی زمینیں یہودیوں کو اسلیے فروخت کر رھے ھیں کیونکہ اس صدی کے بعد تو امام مہدی آئیگا اور یہ ساری زمینیں دوبارہ ہم یہودیوں سے چھین لینگے۔ فلسطینی مسلمان اپنی زمینیں اس لیے یہودیوں کو بیچی جا رہے تھے کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ چند سالوں تک امام مہدی نے آ جانا ہے اور حدیث نبوی کے مطابق مسلمان امام مہدی کے ساتھ مل کر بیت المقدس کو فتح کر لیں گے۔ نہ جانے امام مہدی کی اسی صدی میں آنے کی گارنٹی انہیں کس نے دی تھی۔ تب مجھے اندازہ ہوا کہ مولوی نے پشتونوں کی طرح عربوں کو بھی امام مہدی کے انتظار میں بٹھایا ہوا ہے۔ اب جس وقت میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں اس وقت فلسطین ایک چھوٹی سی پٹی کے برابر بچا ہے باقی سارا اسرائیل بن چکا ہے اور اب مجھے خیال آ رہا ہے کہ فلسطین جاؤں اور ان عربوں سے پوچھوں کہ وہ صدی تو ختم ہوگئی وہ زمینیں کس کی ہوئیں؟ یہودیوں کی یا پھر مسلمانوں کی؟ اس وقت جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں، ہزاروں فلسطینی مارے جا رہے ہیں اور ان کو کوئی وہاں بچانے والا بھی نہیں ہے۔ امام مہدی نے جب آنا ہے تب آنا ہے، ابھی جو کرنا ہے وہ ہم مسلمانوں کو ہی کرنا ہے لیکن ہم کچھ نہیں کر رہے کیونکہ ہم اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھے ہیں ہم کیا خبر وہاں کیا ہو رہا ہے۔۔۔۔
جب الغفار خان عرف باچا خان 1926 میں حج کرنے کے بعد فلسطین گئے۔ واپسی پر انہوں نے اپنی کتاب میں اس سفر اور اس وقت کے وہاں کے حالات کا ذکر کیا۔ ایسے ہی حالات بتاتے ہوئے باچا خان لکھتے ہیں کہ میں وہاں بیت المقدس (یروشلم) میں گھومتا پھرتا تھا اور لوگوں سے معلومات لیتا اور ہوٹلوں میں عربوں کیساتھ فلسطین اور عربوں کی مستقبل پر بحث کرتا تھا۔ آپ لکھتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ فلسطین میں وہاں کے رہنے والے دھڑا دھڑ زمینیں یہودیوں کو بیچ رہے تھے اور یہودی پوری دنیا سے آکر وہاں زمینیں خرید خرید کر آباد ہو رہے تھے۔ میں بڑا حیران ہوا کہ مقدس سرزمین جسے بڑی جنگوں اور مسائب کے بعد سلاح الدین ایوبی نے صلیبیوں سے فتح کیا تھا اور ترکوں نے اسے سنبھال کر رکھا تھا اسی زمین کو مسلمان یہودیوں کو کیوں بیچ رہے ہیں۔ ایک دن چند فلسطینیوں سے میری بحث ہو رہی تھی. میں نے انہیں کہا کہ دیکھو یہ آپ لوگ بڑی غلطی کر رھے ھیں کہ یہودیوں کو اپنی زمینیں فروخت کرتے جا رہے ہیں اور یہودی اس زمین کو آباد کرلیتے ہیں۔ ان زمینوں کو آباد کرنے کا کام آپ لوگ خود کیوں نہیں کرتے، میں نے یہاں جو زمین آباد دیکھی ھے جہاں بنگلہ باغیچہ اور پانی کا انتظام ہو وہ زمین یہودی کی ہوتی ھے اور جو زمین بنجر ہوتی تھی وہ مسلمان کی ہوتی تھی۔ یہودیوں نے فلسطین میں چھوٹے چھوٹے خوبصورت گاؤں بسا لیے تھے اور مزید بھی بسا رھے ھیں اور آپ غفلت کی نیند سو رھے ھیں۔ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں ان میں سے ایک فلسطینی عرب نے نے مجھے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ صدی تو آخری صدی ھے ہم اپنی زمینیں یہودیوں کو اسلیے فروخت کر رھے ھیں کیونکہ اس صدی کے بعد تو امام مہدی آئیگا اور یہ ساری زمینیں دوبارہ ہم یہودیوں سے چھین لینگے۔ فلسطینی مسلمان اپنی زمینیں اس لیے یہودیوں کو بیچی جا رہے تھے کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ چند سالوں تک امام مہدی نے آ جانا ہے اور حدیث نبوی کے مطابق مسلمان امام مہدی کے ساتھ مل کر بیت المقدس کو فتح کر لیں گے۔ نہ جانے امام مہدی کی اسی صدی میں آنے کی گارنٹی انہیں کس نے دی تھی۔ تب مجھے اندازہ ہوا کہ مولوی نے پشتونوں کی طرح عربوں کو بھی امام مہدی کے انتظار میں بٹھایا ہوا ہے۔ اب جس وقت میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں اس وقت فلسطین ایک چھوٹی سی پٹی کے برابر بچا ہے باقی سارا اسرائیل بن چکا ہے اور اب مجھے خیال آ رہا ہے کہ فلسطین جاؤں اور ان عربوں سے پوچھوں کہ وہ صدی تو ختم ہوگئی وہ زمینیں کس کی ہوئیں؟ یہودیوں کی یا پھر مسلمانوں کی؟ اس وقت جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں، ہزاروں فلسطینی مارے جا رہے ہیں اور ان کو کوئی وہاں بچانے والا بھی نہیں ہے۔ امام مہدی نے جب آنا ہے تب آنا ہے، ابھی جو کرنا ہے وہ ہم مسلمانوں کو ہی کرنا ہے لیکن ہم کچھ نہیں کر رہے کیونکہ ہم اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھے ہیں ہم کیا خبر وہاں کیا ہو رہا ہے۔۔۔۔

About