@arslan.turk170: عورت کو شوہر کا کھانا گرم کرنے یا موزہ ڈھونڈنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نفیس مزاج عورتیں تو ویسے بھی ٹانگیں سمیٹ کر بیٹھنا پسند کرتی ہیں۔ ہر لڑکی کی خواہش ہوتی ہے کہ مناسب رشتہ مل جائے۔ ڈوپٹہ سر پر لینے سے کسی عورت کی موت نہیں واقع ہوئی آج تک۔ آج کل کتنی عورتوں کے دس بچے ہوتے ہیں کہ یہ شکایت ہو کہ عورت بچہ پیدا کرنے کی مشین ہے یہاں تین سے زیادہ بچے کسی کے گھر شاہد ہی ہوں۔ یہ مسائل عورت کے ہیں ہی نہیں- عورت کا دکھ یہ ہے کہ تیزاب گردی ہوتی ہے۔ عورت کا دکھ یہ ہے کہ پسند کی شادی پر قتل ہوتی ہے۔ عورت کا دکھ یہ ہے کہ اگر وہ طلاق لینا چاہے وہ نہیں لے سکتی۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنا رشتہ نہیں بھیج سکتی۔ عورت کا دکھ یہ ہے کہ بھلے وہ کیسی ہی تعلیم یافتہ ہو، اسے جہیز لے جانا ہے۔ عورت کا دکھ یہ ہے کہ وہ محلے کے بدقماشوں کی شکایت باپ بھائی سے کرنے سے ڈرتی ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ مرد کی توجہ اس پر پڑ جائے تو یقین رکھا جاتا ہے کہ عورت نے ہی ورغلایا ہو گا۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ روٹی گول نہ ہو تو بوریا بستر گول ہو جاتا ہے۔ عورت کی غلطی کو زمانہ معاف نہیں کرتا ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ تعلیم زیادہ ہواس کی عمر کے زیادہ ہونے اور دماغ کے خراب ہونے کی دلیل سمجھا جاتا ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کی نوکری کو اس کی بددماغی کی دلیل مانا جاتا ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کے سوشل میڈیا پر ہونے کو اس کی "دستیابی" کی دلیل مانا جاتا ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ پسند کی شادی آج بھی اس کے خاندان کے ماتھے کا داغ ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے بھائیوں کی خاطر جائیداد میں حق چھوڑ کر اچھی بہن ہونا ثابت کرنا ہوتا ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے ساری عمر ماں باپ کی عزت کی خاطر کسی مرد کی مار بھی سہنی پڑ سکتی ہے۔ عورت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیوہ یا مطلقہ ہو جائے تو اسکو رشتہ نہیں ملتا ، کوئی اس کے یتیم بچوں کے سر پردست شفقت نہیں رکھتا۔ لیکن معاشرہ ان سب مسائل کا حل بتانے سے قاصر ہے ۔۔۔