@sle._.3: tu Chuzaniiii🖤. #fypシ #foryoupage #ahmadxalilofficial #@TikTok #video #fyppppppppppppppppppppppp

بغلم کن♥️♪
بغلم کن♥️♪
Open In TikTok:
Region: IQ
Saturday 04 May 2024 19:13:08 GMT
156230
10498
68
929

Music

Download

Comments

x96.alaaaa
x96.alaaaa :
تۆ چوزانی گۆرانی یار چۆن برین دەکولێنێتەوە😍😍.
2024-05-05 12:27:27
51
rayo.a9
ࢪەیان ֆ🌜 :
بەتەنیای شەوێ گریاوی😃💔
2024-12-02 20:06:09
1
blnd_shaida0
🎼Blnd_Shaida🎵 :
قوربانی خاڵە ئەحمەدخلیل گیان ❤️
2024-05-04 19:18:29
11
xr4.mm88
stella/ستێلا :
تۆ چوزانی دڵ تەنگی چۆنە بە تەنهای شەوێک گریاوی 💔
2024-05-08 01:00:41
10
.pearlesceni
﹘ :
بە تەنیا شەوێ گریاوی؟🖤
2024-05-05 05:09:32
22
susugull1234
susu🥰 :
هەیە هەموشەودەگری💔🙂
2024-05-24 23:27:05
16
melye_ee
﮼میلیسا🤎🐆 :
tu✖️to ✔️
2024-05-05 15:05:13
6
rayo.0o0
Rayo0 💙. :
بـغـلـم كـن 😍🖤!
2024-05-05 14:27:02
15
nergz.gwll
Nergz.Gwll :
sultan💔🥺😢
2025-01-24 12:45:18
1
noislan
1 :
شەوو ناڕوات 💔🥀
2024-07-25 17:34:26
2
melafgull
🖤ŦAŘÓ Jaff🖤 :
😭😭 ئەحەی خلیل
2024-07-02 22:30:00
1
ayman_367
Ayman🖤 :
تــۆ چــوزانــی دڵ تــەنــگــی چــۆنــە🌚💔'
2024-06-11 08:28:10
1
mavirm2
Rozi mhamad :
❤️
2024-05-05 07:17:06
6
gulla.baibunm
Gulla Baibunm :
🌺🌺🌺
2024-05-04 20:42:54
5
kamil.sewaily
الله واكبر💚 :
🥺
2024-12-05 15:27:48
1
avinkamal342
ava :
😅😅😅
2025-01-25 00:36:18
0
To see more videos from user @sle._.3, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

افغان بادشاہ مسعود غزنوی کا بڑا بیٹا جو والد کے وفات کے بعد تخت پر بیٹھ گیا اور حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھالی مسعود غزنوی کے دور حکومت میں جنگ دندانقان جس کی قیادت افغانوں کیطرف سے خود افغان بادشاہ مسعود غزنوی اور سلجوقوں کیطرف سے سردار طغرل بیگ کر رہا تھا ۔ مسعود غزنوی محمود غزنوی کے بڑے بیٹے اور جانشین تھے جو غزنوی سلطنت کے حکمران بنے ان کا دورِ حکومت 1030 سے1041ء غزنوی سلطنت کے زوال کا آغاز تھا مسعود غزنوی کے دور میں غزنوی سلطنت کو سلجوقیوں کی طاقتور سلطنت سے سخت مقابلہ کرنا پڑا مسعود غزنوی کی سب سے مشہور شکست 23 مئی 1040ء کو جنگِ دندانقان میں ہوئی جہاں وہ اپنے لشکر کو میدانِ جنگ میں چھوڑ کر خود میدان جنگ سے فرار ہوگئے ۔ حمود غزنوی کی وفات کے بعد، غزنوی سلطنت کا اقتدار اس کے دو بیٹوں مسعود اور محمد کے درمیان تنازع کا شکار ہوا بالآخر مسعود نے اپنے بھائی محمد کو معزول کرکے تخت سنبھال کر محمد کو کچھ سالوں کیلئے پابند سلاسل کیا لیکن اس دوران غزنوی سلطنت کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ان میں سب سے اہم سلجوقی ترکوں کا عروج تھا جنہوں نے خراسان کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا تھا ۔ سلجوقی سردار طغرل بیگ نے ایک منظم فوج کے ساتھ خراسان پر حملے شروع کیا اور وہاں کی آبادی کو اپنی حمایت میں کر لیا مسعود غزنوی نے سلجوقیوں کو روکنے کے لیے ایک بڑی فوج روانہ کی اور خود بھی لشکر کے ساتھ روانہ ہوا لیکن مسعود غزنوی کے سپاہی جنگی حکمتِ عملی میں سلجوقیوں کے مقابلے میں بہت کمزور تھے ۔ جنگِ دندانقان 23 مئی 1040ء کو خراسان کے ایک مقام پر لڑی گئی جہاں مسعود غزنوی کی فوج اور طغرل بیگ کی قیادت میں سلجوقیوں کی فوج آمنے سامنے آئی اور ایک خونریز جنگ کا آغاز ہوا سلجوقی فوج نے گوریلا جنگ کی حکمتِ عملی اپنائی اور غزنوی فوج کو مسلسل پریشان کیا مسعود غزنوی کی فوج میں کئی مسائل تھے ایک تو فوج کی تھکن اور کمزور حوصلے تھے غزنوی فوج جنگی مہارت میں کمزور جبکہ سلجوقیوں کی فوج جنگی مہارت حاصل کر چکے تھے ۔ ایک طرف تو مسعود غزنوی کی سپاہیوں میں بے اطمینانی تھی مسعود کے فیصلوں سے اس کے سپاہی مطمئن نہیں تھے اور فوج کے اندرونی انتشار نے ان کی کارکردگی کو متاثر کیا سپلائی لائن میں مشکلات تھے کیونکہ سلجوقوں نے کمک راستے بند کیے غزنوی فوج کو خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا تھا سلجوقیوں نے جنگ کے دوران غزنوی فوج کو منتشر کر دیا اور مسعود کی فوج میں بد نظمی پیدا ہو گئی جب حالات قابو سے باہر ہو گئے تو مسعود غزنوی نے میدانِ جنگ سے فرار کا فیصلہ کیا اور لشکر کو میدان جنگ میں چھوڑ کر خود ذاتی محافظوں کے ساتھ پہاڑوں کی طرف بھاگ نکلے ۔ مسعود غزنوی کے فرار کی کئی وجوہات تاریخ میں بیان کی گئی ہیں لشکر کی شکست غزنوی فوج سلجوقیوں کے حملے کے سامنے کھڑی نہ رہ سکی اور تیزی سے بکھر گئی مسعود کو اپنی جان بچانے کی فکر لاحق ہوئی کیونکہ سلجوقی سپاہی تیزی سے غزنوی فوج کے مرکز تک پہنچ گئی مسعود کی جنگی حکمتِ عملی اور قیادت کمزور ثابت ہوئی جس کے باعث وہ میدانِ جنگ کو چھوڑ کر فرار ہو گیا مسعود غزنوی کی فوج نے جب دیکھا کہ بادشاہ فرار ہوا تو غزنوی فوج بھی جان بچانے میدان سے بھاگنے لگے ۔ مسعود غزنوی کا فرار غزنوی سلطنت کے زوال کی ایک بڑی وجہ بنا مسعود کے سپاہیوں میں بے اطمینانی بڑھ گئی اور اس کے سیاسی مخالفین نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا خراسان جو غزنوی سلطنت کا ایک اہم حصہ تھا سلجوقیوں کے قبضے میں چلا گیا شکست اور فرار کے بعد مسعود غزنوی تخت سے معزول کر دیا گیا اور اس کے بھائی محمد نے دوبارہ اقتدار سنبھال لیا اور بعد میں مسعود غزنوی کو محمد غزنوی کے دور حکومت میں اپنے نزدیکی لوگوں نے قتل کر دیا  مسعود غزنوی کا جنگ دندانقان میں فرار ایک تاریخی واقعہ ہے جس نے غزنوی سلطنت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا یہ واقعہ نہ صرف مسعود کی ناکامی کی علامت تھا بلکہ غزنوی سلطنت کے زوال کی بھی شروعات ثابت ہوا اس جنگ سے یہ سبق ملتا ہے کہ حکمران کی قیادت، حکمتِ عملی، اور سپاہیوں کا حوصلہ کسی بھی سلطنت کی بقا کے لیے ضروری ہیں مسعود کی شکست اور فرار ایک اہم یاد دہانی ہے کہ طاقتور سلطنتیں بھی اندرونی کمزوریوں اور ناقص قیادت کی وجہ سے ختم ہو سکتی ہیں ۔ کتابی حوالہ جات ۔ 1.  تاریخِ بیہقی ابوالفضل بیہقی . 2.   Cambridge History of Iran۔ 3. تاریخ فرشتہ ۔ ۔ ۔ #abdulqadeershahmarwat
افغان بادشاہ مسعود غزنوی کا بڑا بیٹا جو والد کے وفات کے بعد تخت پر بیٹھ گیا اور حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھالی مسعود غزنوی کے دور حکومت میں جنگ دندانقان جس کی قیادت افغانوں کیطرف سے خود افغان بادشاہ مسعود غزنوی اور سلجوقوں کیطرف سے سردار طغرل بیگ کر رہا تھا ۔ مسعود غزنوی محمود غزنوی کے بڑے بیٹے اور جانشین تھے جو غزنوی سلطنت کے حکمران بنے ان کا دورِ حکومت 1030 سے1041ء غزنوی سلطنت کے زوال کا آغاز تھا مسعود غزنوی کے دور میں غزنوی سلطنت کو سلجوقیوں کی طاقتور سلطنت سے سخت مقابلہ کرنا پڑا مسعود غزنوی کی سب سے مشہور شکست 23 مئی 1040ء کو جنگِ دندانقان میں ہوئی جہاں وہ اپنے لشکر کو میدانِ جنگ میں چھوڑ کر خود میدان جنگ سے فرار ہوگئے ۔ حمود غزنوی کی وفات کے بعد، غزنوی سلطنت کا اقتدار اس کے دو بیٹوں مسعود اور محمد کے درمیان تنازع کا شکار ہوا بالآخر مسعود نے اپنے بھائی محمد کو معزول کرکے تخت سنبھال کر محمد کو کچھ سالوں کیلئے پابند سلاسل کیا لیکن اس دوران غزنوی سلطنت کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ان میں سب سے اہم سلجوقی ترکوں کا عروج تھا جنہوں نے خراسان کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا تھا ۔ سلجوقی سردار طغرل بیگ نے ایک منظم فوج کے ساتھ خراسان پر حملے شروع کیا اور وہاں کی آبادی کو اپنی حمایت میں کر لیا مسعود غزنوی نے سلجوقیوں کو روکنے کے لیے ایک بڑی فوج روانہ کی اور خود بھی لشکر کے ساتھ روانہ ہوا لیکن مسعود غزنوی کے سپاہی جنگی حکمتِ عملی میں سلجوقیوں کے مقابلے میں بہت کمزور تھے ۔ جنگِ دندانقان 23 مئی 1040ء کو خراسان کے ایک مقام پر لڑی گئی جہاں مسعود غزنوی کی فوج اور طغرل بیگ کی قیادت میں سلجوقیوں کی فوج آمنے سامنے آئی اور ایک خونریز جنگ کا آغاز ہوا سلجوقی فوج نے گوریلا جنگ کی حکمتِ عملی اپنائی اور غزنوی فوج کو مسلسل پریشان کیا مسعود غزنوی کی فوج میں کئی مسائل تھے ایک تو فوج کی تھکن اور کمزور حوصلے تھے غزنوی فوج جنگی مہارت میں کمزور جبکہ سلجوقیوں کی فوج جنگی مہارت حاصل کر چکے تھے ۔ ایک طرف تو مسعود غزنوی کی سپاہیوں میں بے اطمینانی تھی مسعود کے فیصلوں سے اس کے سپاہی مطمئن نہیں تھے اور فوج کے اندرونی انتشار نے ان کی کارکردگی کو متاثر کیا سپلائی لائن میں مشکلات تھے کیونکہ سلجوقوں نے کمک راستے بند کیے غزنوی فوج کو خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا تھا سلجوقیوں نے جنگ کے دوران غزنوی فوج کو منتشر کر دیا اور مسعود کی فوج میں بد نظمی پیدا ہو گئی جب حالات قابو سے باہر ہو گئے تو مسعود غزنوی نے میدانِ جنگ سے فرار کا فیصلہ کیا اور لشکر کو میدان جنگ میں چھوڑ کر خود ذاتی محافظوں کے ساتھ پہاڑوں کی طرف بھاگ نکلے ۔ مسعود غزنوی کے فرار کی کئی وجوہات تاریخ میں بیان کی گئی ہیں لشکر کی شکست غزنوی فوج سلجوقیوں کے حملے کے سامنے کھڑی نہ رہ سکی اور تیزی سے بکھر گئی مسعود کو اپنی جان بچانے کی فکر لاحق ہوئی کیونکہ سلجوقی سپاہی تیزی سے غزنوی فوج کے مرکز تک پہنچ گئی مسعود کی جنگی حکمتِ عملی اور قیادت کمزور ثابت ہوئی جس کے باعث وہ میدانِ جنگ کو چھوڑ کر فرار ہو گیا مسعود غزنوی کی فوج نے جب دیکھا کہ بادشاہ فرار ہوا تو غزنوی فوج بھی جان بچانے میدان سے بھاگنے لگے ۔ مسعود غزنوی کا فرار غزنوی سلطنت کے زوال کی ایک بڑی وجہ بنا مسعود کے سپاہیوں میں بے اطمینانی بڑھ گئی اور اس کے سیاسی مخالفین نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا خراسان جو غزنوی سلطنت کا ایک اہم حصہ تھا سلجوقیوں کے قبضے میں چلا گیا شکست اور فرار کے بعد مسعود غزنوی تخت سے معزول کر دیا گیا اور اس کے بھائی محمد نے دوبارہ اقتدار سنبھال لیا اور بعد میں مسعود غزنوی کو محمد غزنوی کے دور حکومت میں اپنے نزدیکی لوگوں نے قتل کر دیا مسعود غزنوی کا جنگ دندانقان میں فرار ایک تاریخی واقعہ ہے جس نے غزنوی سلطنت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا یہ واقعہ نہ صرف مسعود کی ناکامی کی علامت تھا بلکہ غزنوی سلطنت کے زوال کی بھی شروعات ثابت ہوا اس جنگ سے یہ سبق ملتا ہے کہ حکمران کی قیادت، حکمتِ عملی، اور سپاہیوں کا حوصلہ کسی بھی سلطنت کی بقا کے لیے ضروری ہیں مسعود کی شکست اور فرار ایک اہم یاد دہانی ہے کہ طاقتور سلطنتیں بھی اندرونی کمزوریوں اور ناقص قیادت کی وجہ سے ختم ہو سکتی ہیں ۔ کتابی حوالہ جات ۔ 1. تاریخِ بیہقی ابوالفضل بیہقی . 2. Cambridge History of Iran۔ 3. تاریخ فرشتہ ۔ ۔ ۔ #abdulqadeershahmarwat

About