@tuyet.tran_68: Nhà của người Sài Gòn tại Eco Village Saigon River có có gì?#ecovillagesaigonriver #ecoparksaigon #ecovillage #ecovillagesaigonriver #ecoparkhcm #ecoparksaigon #ecopark #khudothiecopark

Erina Tran
Erina Tran
Open In TikTok:
Region: VN
Wednesday 10 July 2024 01:05:00 GMT
153
8
0
1

Music

Download

Comments

There are no more comments for this video.
To see more videos from user @tuyet.tran_68, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

امام حسین (ع) نے ایک چھوٹا سا شیر رکھا ھوا تھا ۔  جسکا نام ابو الحارث تھا اسکو مولا (ع) سے  بہت پیار تھا ۔ چونکہ مولا حسین (ع) کا گھر  مسجد کے ساتھ ھی تھا ۔ وہ شیر باھر بیٹھا  رھتا تھا ۔ وقت گزرتا گیا شیر جوان ھو گیا ۔  کچھ صحابیوں کو تکلیف اتنا ھوا  ابو الحارث کا ۔ کہ انھوں نے منصوبہ بنایا کہ  اس شیر کو مدینے میں نہیں رھنے دیں گے ۔   آخر وہ نبی (ع) کے پاس آئے اور کہنے لگے : یا رسول الله (ص) حسین (ع) کا شیر جوان  ھو گیا ھے ۔ ھمیں ڈر ھی رھتا ھے ۔ کہ کہیں  ھمیں کاٹ ھی نہ لے ۔ جنگل کی چیز ھے جنگل  میں ھی اچھی لگتی ھے ۔ نبی الله (ص) اسکو  جنگل نہ چھوڑ آئیں ?? نبی پاک (ص) نے فرمایا :  کل تم کو یہ شیر مدینے میں نظر نہیں آئے گا شام کو نبی پاک (ص) امام حسین (ع) کے پاس  آئے ،  پیار کیا اور فرمایا ۔ بیٹا حسین (ع) تمہارا  شیر تو جوان ھو گیا ھے ۔ امام حسین (ع)  مسکرائے اور نانا جان (ص) کی گردن میں  بانہیں ڈال کر بولے ۔ جی نانا جان (ص) جیسے  جیسے بڑا ھوتا جار ھا ھے ۔ مجھ سے محبت  زیادہ کرتا جا رھا ھے ۔ میرے بغیر نہ رھتا ھے ۔ نبی پاک (ص) نے فرمایا : حسین (ع) بیٹا آپکے نانا کے  صحابی ڈرتے ھیں اس سے ... وہ نماز کے  لیئے آتے ھیں ۔ انکو ڈر ھے کہ یہ انکو کوئی  نقصان نہ پہنچائے ۔  بیٹا اسے آزاد نہ کر دیں ۔ یہ کہنا تھا ۔ کہ اتنے بڑے بڑے آنسو امام (ع)  کے رخسار پر آئے ۔ مگر مسکرا کر فرمایا : نانا جان (ص) آجکا دن نکال لیں ۔ کل ابو الحارث  اپکو نظر نہیں آئے گا . نبی پاک (ص) نے  فرمایا ۔ بیٹا حسین (ع) آجکے دن کیا کرو گے ?? امام (ع) روئے اور فرمایا :  نانا جان دیکھیں ۔ باھر شام ھو گئی ھے  اور یہ وقت کسی کو گھر سے باھر  نکالنے کا نہیں ھے ۔نبی پاک (ص) نے  مولا حسین (ع) کو سینے سے لگا لیا ۔  جب مولا تہجد کے وقت شیر کو  خوراک دینے آئے تو ابو الحارث نے کہا  ۔ مولا (ع) آج اتنی جلدی احسان ، مولا  (ع) نے ساری بات ابو الحارث کو بتائی  . ابو الحارث نے کہا : ٹھیک ھے مولا (ع) میں  جاتا ھوں ۔ پر ایک شرط ھے پھر ایک  دفعہ ملاقات ضرور ھو ۔۔۔۔۔۔امام (ع) نے فرمایا :  تاریخ یاد کر 61 ھجری 10 محرم ۔  میدان کربلا کے ٹیلے کے پاس سے تمہیں  ایک آواز آئے گی ۔ بس اس آواز پر چلے آنا ،  مجھ سے ملاقات ھو جاۓ گی ۔ ابو الحارث نے کہا ۔  مولا آواز کون دے گا ... آپ ??? آپ نے فرمایا : نہیں !! آپ (ع) کا بھائی عباس (ع) ???  آپ نے فرمایا : نہیں !! تو پھر .... ?? امام (ع) روئے اور فرمایا ۔ میری 4  سال کی بیٹی سکینہ (س)  تمہیں آواز دے گی  ۔ یا ھماری اماں فضہ (س) آواز دینگی  ۔ (آج بھی کربلا معلے میں وہ مقام موجود ھے ۔  جہاں کھڑے ھو کر بیبی فضہ (س) نے ابو  الحارث شیر کو آواز دی تھی ۔ ھائے وہ روز عاشور ۔۔۔۔  کہ بس بیبی (س) نے آواز دی .  ابوالحارث ...  جلدی آ ۔ میرے بابا کے لاشے پر گھوڑے بھاگ  رھے ھیں ۔ مگر ھائے افسوس ۔  جب ابو الحارث کربلا کی زمین پہ  پہنچا ۔  تو امام (ع) کی لاش سات حصوں میں تقسیم تھی .. ھائے حسین (ع) ، ھائے سکینہ (س) ۔۔۔ دیگر کتب میں یہ واقعہ اسطرح رقم کیا گیا ھے : حضرت امام حسین علیہ السلام کی لاش مطہر  کی نگہبانی کیلیئے شیر کا آنا ۔۔۔۔۔ !! بعد شہادت امام حسین علیہ السلام یہ  شور و غل برپا ھوا کہ عمر ابن سعد کا  حکم ھے ۔ کہ امام حسین علیہ السلام کی  لاش پر گھوڑے دوڑا دیئے جائیں ۔ اور لاش  مبارک پائمال کر دی جائے ۔ یہ آواز سنکر اھلحرم میں  قیامت برپا ھو گئی ۔ علامہ مجلسی رح روایت کرتے ھیں : ۔۔۔ یعنی ادریس بن عبداللہ سے روایت ھے  کہ جب حضرت امام حسین علیہ السلام  شہید ھو گئے ۔ لشکر عمر ابن سعد نے چاہا  کہ آپکی لاش مطہر پائمال سم اسپاں کریں ۔  اسوقت جناب فضہ کنیز جناب فاطمہ  زھرا سلام اللہ علیہ نے زینب سلام اللہ  علیہ خاتون سے عرض کیا کہ اے مخدرتہ  کہ حضرت رسول خدا (ص) نے جب سفینئہ  غلام آزاد کیا ۔ تو انکی کشتی دریا میں  تھی اور ایک جزیرہ پر ٹھہری ۔ اس جزیرہ  میں ایک شیر رھتا تھا ۔ وہ سفینہ پر حملہ  آور ھوا تو مینے اس شیر کو مخاطب کرکے  کہا ۔ کہ اے شیر میں آزاد کردہ  رسول خدا (ص)  کی غلام ھوں ۔ مجھے اذیت نہ دے ۔  جیسے ھی شیر نے نام مبارک رسول خدا (ص)  سنا . فورا راستہ سے ھٹ گیا ۔ اور ھلاک  کرنے سے باز رہا ۔ اور راستہ تک پہنچا دیا ۔  پھر فضہ نے کہا ۔ کہ اے زینب عالیہ (س)  میں نے سنا ھے کہ حوائی کربلا میں ایک  شیر رھتا ھے ۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں  جا کر شیر کو آواز دوں ۔ اور اس دلدوز واقعہ  کی اطلاع کروں ۔ شاید کہ شیر حفاظت لاش  امام مظلوم (ع) کر سکے ۔ جناب زینب (ع)  خاتون نے فضہ (س) کو اجازت دی اور فضہ (ع)  نے تعمیل حکم میں صحرا کا رخ کیا اور نہ  معلوم کس قدر مسافت طے کی اور  کسطرف گئیں ۔بہرحال شیر تک پہنچیں ۔  شیر نے دیکھ کر چنگھاڑ ماری مگر فضہ نے بآواز  بلند  ۔۔۔۔۔۔  کیپشن میں مزید جہگہ نہ ہونے کی وجہ سے پارٹ ٹو  دوسری پوسٹ میں ہے۔ پروفائل وزٹ کر کے دیکھ لے۔ فاکو اور لائیک ضرور کریں
امام حسین (ع) نے ایک چھوٹا سا شیر رکھا ھوا تھا ۔ جسکا نام ابو الحارث تھا اسکو مولا (ع) سے بہت پیار تھا ۔ چونکہ مولا حسین (ع) کا گھر مسجد کے ساتھ ھی تھا ۔ وہ شیر باھر بیٹھا رھتا تھا ۔ وقت گزرتا گیا شیر جوان ھو گیا ۔ کچھ صحابیوں کو تکلیف اتنا ھوا ابو الحارث کا ۔ کہ انھوں نے منصوبہ بنایا کہ اس شیر کو مدینے میں نہیں رھنے دیں گے ۔ آخر وہ نبی (ع) کے پاس آئے اور کہنے لگے : یا رسول الله (ص) حسین (ع) کا شیر جوان ھو گیا ھے ۔ ھمیں ڈر ھی رھتا ھے ۔ کہ کہیں ھمیں کاٹ ھی نہ لے ۔ جنگل کی چیز ھے جنگل میں ھی اچھی لگتی ھے ۔ نبی الله (ص) اسکو جنگل نہ چھوڑ آئیں ?? نبی پاک (ص) نے فرمایا : کل تم کو یہ شیر مدینے میں نظر نہیں آئے گا شام کو نبی پاک (ص) امام حسین (ع) کے پاس آئے ، پیار کیا اور فرمایا ۔ بیٹا حسین (ع) تمہارا شیر تو جوان ھو گیا ھے ۔ امام حسین (ع) مسکرائے اور نانا جان (ص) کی گردن میں بانہیں ڈال کر بولے ۔ جی نانا جان (ص) جیسے جیسے بڑا ھوتا جار ھا ھے ۔ مجھ سے محبت زیادہ کرتا جا رھا ھے ۔ میرے بغیر نہ رھتا ھے ۔ نبی پاک (ص) نے فرمایا : حسین (ع) بیٹا آپکے نانا کے صحابی ڈرتے ھیں اس سے ... وہ نماز کے لیئے آتے ھیں ۔ انکو ڈر ھے کہ یہ انکو کوئی نقصان نہ پہنچائے ۔ بیٹا اسے آزاد نہ کر دیں ۔ یہ کہنا تھا ۔ کہ اتنے بڑے بڑے آنسو امام (ع) کے رخسار پر آئے ۔ مگر مسکرا کر فرمایا : نانا جان (ص) آجکا دن نکال لیں ۔ کل ابو الحارث اپکو نظر نہیں آئے گا . نبی پاک (ص) نے فرمایا ۔ بیٹا حسین (ع) آجکے دن کیا کرو گے ?? امام (ع) روئے اور فرمایا : نانا جان دیکھیں ۔ باھر شام ھو گئی ھے اور یہ وقت کسی کو گھر سے باھر نکالنے کا نہیں ھے ۔نبی پاک (ص) نے مولا حسین (ع) کو سینے سے لگا لیا ۔ جب مولا تہجد کے وقت شیر کو خوراک دینے آئے تو ابو الحارث نے کہا ۔ مولا (ع) آج اتنی جلدی احسان ، مولا (ع) نے ساری بات ابو الحارث کو بتائی . ابو الحارث نے کہا : ٹھیک ھے مولا (ع) میں جاتا ھوں ۔ پر ایک شرط ھے پھر ایک دفعہ ملاقات ضرور ھو ۔۔۔۔۔۔امام (ع) نے فرمایا : تاریخ یاد کر 61 ھجری 10 محرم ۔ میدان کربلا کے ٹیلے کے پاس سے تمہیں ایک آواز آئے گی ۔ بس اس آواز پر چلے آنا ، مجھ سے ملاقات ھو جاۓ گی ۔ ابو الحارث نے کہا ۔ مولا آواز کون دے گا ... آپ ??? آپ نے فرمایا : نہیں !! آپ (ع) کا بھائی عباس (ع) ??? آپ نے فرمایا : نہیں !! تو پھر .... ?? امام (ع) روئے اور فرمایا ۔ میری 4 سال کی بیٹی سکینہ (س) تمہیں آواز دے گی ۔ یا ھماری اماں فضہ (س) آواز دینگی ۔ (آج بھی کربلا معلے میں وہ مقام موجود ھے ۔ جہاں کھڑے ھو کر بیبی فضہ (س) نے ابو الحارث شیر کو آواز دی تھی ۔ ھائے وہ روز عاشور ۔۔۔۔ کہ بس بیبی (س) نے آواز دی . ابوالحارث ... جلدی آ ۔ میرے بابا کے لاشے پر گھوڑے بھاگ رھے ھیں ۔ مگر ھائے افسوس ۔ جب ابو الحارث کربلا کی زمین پہ پہنچا ۔ تو امام (ع) کی لاش سات حصوں میں تقسیم تھی .. ھائے حسین (ع) ، ھائے سکینہ (س) ۔۔۔ دیگر کتب میں یہ واقعہ اسطرح رقم کیا گیا ھے : حضرت امام حسین علیہ السلام کی لاش مطہر کی نگہبانی کیلیئے شیر کا آنا ۔۔۔۔۔ !! بعد شہادت امام حسین علیہ السلام یہ شور و غل برپا ھوا کہ عمر ابن سعد کا حکم ھے ۔ کہ امام حسین علیہ السلام کی لاش پر گھوڑے دوڑا دیئے جائیں ۔ اور لاش مبارک پائمال کر دی جائے ۔ یہ آواز سنکر اھلحرم میں قیامت برپا ھو گئی ۔ علامہ مجلسی رح روایت کرتے ھیں : ۔۔۔ یعنی ادریس بن عبداللہ سے روایت ھے کہ جب حضرت امام حسین علیہ السلام شہید ھو گئے ۔ لشکر عمر ابن سعد نے چاہا کہ آپکی لاش مطہر پائمال سم اسپاں کریں ۔ اسوقت جناب فضہ کنیز جناب فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہ نے زینب سلام اللہ علیہ خاتون سے عرض کیا کہ اے مخدرتہ کہ حضرت رسول خدا (ص) نے جب سفینئہ غلام آزاد کیا ۔ تو انکی کشتی دریا میں تھی اور ایک جزیرہ پر ٹھہری ۔ اس جزیرہ میں ایک شیر رھتا تھا ۔ وہ سفینہ پر حملہ آور ھوا تو مینے اس شیر کو مخاطب کرکے کہا ۔ کہ اے شیر میں آزاد کردہ رسول خدا (ص) کی غلام ھوں ۔ مجھے اذیت نہ دے ۔ جیسے ھی شیر نے نام مبارک رسول خدا (ص) سنا . فورا راستہ سے ھٹ گیا ۔ اور ھلاک کرنے سے باز رہا ۔ اور راستہ تک پہنچا دیا ۔ پھر فضہ نے کہا ۔ کہ اے زینب عالیہ (س) میں نے سنا ھے کہ حوائی کربلا میں ایک شیر رھتا ھے ۔ اگر آپ اجازت دیں تو میں جا کر شیر کو آواز دوں ۔ اور اس دلدوز واقعہ کی اطلاع کروں ۔ شاید کہ شیر حفاظت لاش امام مظلوم (ع) کر سکے ۔ جناب زینب (ع) خاتون نے فضہ (س) کو اجازت دی اور فضہ (ع) نے تعمیل حکم میں صحرا کا رخ کیا اور نہ معلوم کس قدر مسافت طے کی اور کسطرف گئیں ۔بہرحال شیر تک پہنچیں ۔ شیر نے دیکھ کر چنگھاڑ ماری مگر فضہ نے بآواز بلند ۔۔۔۔۔۔ کیپشن میں مزید جہگہ نہ ہونے کی وجہ سے پارٹ ٹو دوسری پوسٹ میں ہے۔ پروفائل وزٹ کر کے دیکھ لے۔ فاکو اور لائیک ضرور کریں

About