@vivi_minu: Mit dir der Sonne entgegen @Jan Perdu ♥️☀️ #julinächte #viviminu #fürdich #liebe #stadt #köln #du #duundich

Vivi Minu
Vivi Minu
Open In TikTok:
Region: DE
Wednesday 21 August 2024 12:58:55 GMT
2356
238
40
6

Music

Download

Comments

andreasgigler985
andreasgigler985 :
Das ist auch ein tolles Lied von dir 💪😎
2024-08-21 15:48:58
2
halbdeuschehalblatina
Die halb deusche Latina Queen :
@Vivi Minu ich bin dein aller aller grösster und treuster Fan du bist mein Vorbild ❤️💕🫶🏻
2024-09-14 22:28:28
0
pascal.06
der Gebäudereiniger🪣🧽 :
einfach so schöne Lieder von dir 🙈🌹
2024-08-21 14:56:10
2
marcel.klahn
Marcel Klahn :
tolles lied
2024-08-21 13:05:30
2
madmax2307
Keuters Manuel :
🥰🥰❤️❤️❤️
2024-08-23 05:37:37
1
kai_1976
Kai76 :
😍😍😍
2024-08-22 10:34:55
1
sabrinabiene04
🖤💜 Sabrina Biene 💜🖤 :
🫶🩷🫶
2024-08-22 08:46:44
1
ksss_01502106
Bodensee 666 :
Jeder Song von dir ,ist einfach sooo schön 🥰
2024-08-21 18:48:41
1
erikalauhoff
Klaus Lauhoff :
🔥🔥🔥🔥
2024-08-21 17:06:25
1
adrianasylvia88
AdrianaSylvia :
❤️
2024-08-21 17:04:52
1
elzamusik
ELZA :
Liebe den Song 🎧🔥
2024-08-21 16:11:21
1
janperdu
Jan Perdu :
Mit dir😍☀️
2024-08-21 16:10:45
1
andreaargiolas2
Andrea Argiolas :
❤❤❤ complimenti sei bravissima
2024-08-21 14:57:42
1
feeling.from.the.soul
Feeling_from_the_soul :
╭━╮╱╭┳━━┳━━━┳━━━┳╮ ┃┃╰╮┃┣┫┣┫╭━╮┃╭━━┫┃ ┃╭╮╰╯┃┃┃┃┃╱╰┫╰━━┫┃ ┃┃╰╮┃┃┃┃┃┃╱╭┫╭━━┻╯ ┃┃╱┃┃┣┫┣┫╰━╯┃╰━━┳╮ ╰╯╱╰━┻━━┻━━━┻━━━┻╯ sagt--> 𝓕𝓮𝓮𝓵𝓲𝓷𝓰 𝓯𝓻𝓸𝓶 𝓽𝓱𝓮 𝓢𝓸𝓾𝓵
2024-08-21 14:35:42
1
alexander.janas6
Alexander Janas :
😍😍😍
2024-08-21 14:28:50
1
thorsten_1
Thorstiii :
Ich höre das so gerne💖💖💖
2024-08-21 13:59:08
1
diesaskia32
Die Saskia 😋 :
😍😍😍😍❤️
2024-08-21 13:44:28
1
marco.loessel
Marco loessel :
wow traumhaft schön perfekt deine Stimme magisch 🙂Geiler Song 🙂
2024-08-21 13:01:32
1
hotcologne
hotcologne :
Das ist die Hohenzollern-Brücke
2024-08-22 19:19:48
0
teddy_dani76
teddy_dani76 :
🥰🥰🥰
2024-08-22 17:49:30
0
userpzxsf6szgh
Ingo :
du wahrst in köln wieso hast du nicht bescheid gegeben
2024-08-22 09:05:26
0
david.schtze
David Schütze :
mega 😎😎😎hammer 😎😎😎
2024-08-22 04:44:11
0
dennydoffiziell
Denny :
😁🔥🔥👌
2024-08-22 00:08:06
0
frankpassat
Frank Passat :
🥰🥰🥰
2024-08-21 17:19:18
0
To see more videos from user @vivi_minu, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

#Quran #fyp  سورة العلق نام : دوسری آیت کے لفظ علق کو اس سورۃ کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس سورۃ کے دو حصے ہیں ۔ پہلا حصہ اقرا سے شروع ہو کر پانچویں آیت کے الفاظ مالم یعلم پر ختم ہوتا ہے ، اور دوسرا حصہ کلآ ان الانسان لیطغٰی سے شروع ہو کر آخر سورۃ تک چلتا ہے ۔ پہلے حصے کے متعلق علمائے امت کی عظیم اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ سب سے پہلی وحی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی ۔ اس معاملہ میں حضرت عائشہ ؓ کی وہ حدیث جسے امام احمد ، بخاری ، مسلم اور دوسرے محدثین نے متعدد سندوں سے نقل کیا ہے ، صحیح ترین احادیث میں شمار ہوتی ہے ، اور اس میں حضرت عائشہ نے خود رسول اللہ ﷺ سے سن کر آغاز وحی کا پورا قصہ بیان کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ابن عباس ؓ ، ابوموسٰی اشعری ؓ اور صحابہ کی ایک جماعت سے بھی یہی بات منقول ہے کہ قرآن کی سب سے پہلی آیات جو حضور ﷺ پر نازل ہوئیں وہ یہی تھیں ۔ دوسرا حصہ بعد میں اس وقت نازل ہوا جب رسول اللہ ﷺ نے حرم میں نماز پڑھنی شروع کی اور ابوجہل نے آپ کو دھمکیاں دے کر اس سے روکنے کی کوشش کی ۔ آغاز وحی : محدثین نے آغاز وحی کا قصہ اپنی اپنی سندوں کے ساتھ امام زہری سے ، اور انہوں نے حضرت عروہ بن زبیر سے اور انہوں نے اپنی خالہ حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے ۔ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا سچے ( اور بعض روایات میں ہے اچھے ) خوابوں کی شکل میں ہوئی ۔ آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ ایسا ہوتا کہ جیسے آپ دن کی روشنی میں دیکھ رہے ہیں ۔ پھر آپ تنہائی پسند ہو گئے اور کئی کئی شب و روز غار حرا میں رہ کر عبادت کرنے لگے ( حضرت عائشہ نے تَحَنُّث کا لفظ استعمال کیا ہے جس کی تشریح امام زہری نے تعبُّد سے کی ہے ۔ یہ کسی طرح کی عبادت تھی جو آپ کرتے تھے ، کیونکہ اس وقت تک اللہ تعالٰی کی طرف سے آپ کو عبادت کا طریقہ نہیں بتایا گیا تھا ) ۔ آپ کھانے پینے کا سامان گھر سے لے جا کر وہاں چند روز گزارتے ، پھر حضرت خدیجہ کے پاس واپس آتے اور وہ مزید چند روز کے لیے سامان آپ کے لیے مہیا کر دیتی تھیں ۔ ایک روز جبکہ آپ غار حرا میں تھے ، یکایک آپ پر وحی نازل ہوئی اور فرشتے نے آکر آپ سے کہا ’’ پڑھو ‘‘۔ اس کے بعد حضرت عائشہ خود رسول اللہ ﷺ کا قول نقل کرتی ہیں کہ میں نے کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس پر فرشتے نے مجھے پکڑ کر بھینچا یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے گی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھو ۔ میں نے کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس نے دوبارہ مجھے بھینچا اور میری قوت برداشت جواب دینے لگی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھو ۔ میں نے پھر کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس نے تیسری مرتبہ مجھے بھینچا یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے لگی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا اقرا باسم ربک الذی خلق ۔ ( پڑھو اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا ) یہاں تک کہ مالم یعلم ( جسے وہ نہ جانتا تھا ) تک پہنچ گیا ۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کانپتے لرزتے ہوئے وہاں سے پلٹے اور حضرت خدیجہ کے پاس پہنچ کر کہا ’’ مجھے اڑھاؤ ، مجھے اڑھاؤ ۔‘‘ چنانچہ آپ کو اڑھا دیا گیا ۔ جب آپ پر سے خوف زدگی کی کیفیت دور ہو گئی تو آپ نے فرمایا ’’ اے خدیجہ ، یہ مجھے کیا ہو گیا ہے ۔‘‘ پھر سارا قصہ آپ نے ان کو سنایا اور کہا ’’ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا ہرگز نہیں ، آپ خوش ہو جائیے ۔ خدا کی قسم ، آپ کو خدا کبھی رسوا نہ کرے گا ۔ آپ رشتہ داروں سے نیک سلوک کرتے ہیں ، سچ بولتے ہیں ( ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ امانتیں ادا کرتے ہیں ) ، بے سہارا لوگوں کا بار برداشت کرتے ہیں ، نادار لوگوں کو کما کر دیتے ہیں ، مہمان نوازی کرتے ہیں اور نیک کاموں میں مدد کرتے ہیں ۔‘‘ پھر وہ حضور ﷺ کو ساتھ لے کر ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں جو ان کے چچا زاد بھائی تھے ، زمانۂ جاہلیت میں عیسائی ہو گئے تھے ، عربی اور عبرانی میں انجیل لکھتے تھے ، بہت بوڑھے اور نابینا ہو گئے تھے ۔ حضرت خدیجہ نے ان سے کہا بھائی جان ، ذرا اپنے بھتیجے کا قصہ سنیے ۔ ورقہ نے حضور ﷺ سے کہا بھتیجے تم کو کیا نظر آیا ؟ رسول اللہ ﷺ نے جو کچھ دیکھا تھا وہ بیان کیا ۔ ورقہ نے کہا ’’ یہ وہی ناموس ( وحی لانے والا فرشتہ ہے ) جو اللہ نے موسٰی ؑ پر نازل کیا تھا ۔ کاش میں آپ کے زمانۂ نبوت میں قوی جوان ہوتا ۔ کاش میں اس وقت زندہ رہوں جب آپ کی قوم آپ کو نکالے گی ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے ؟‘‘ ورقہ نے کہا ’’ ہاں ، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی شخص وہ چیز لے کر آیا ہو جو آپ لائے ہیں اور اس سے دشمنی نہ کی گئی ہو ۔ اگر میں نے آپ کا وہ زمانہ پایا تو میں آپ کی پرزور مدد کروں گا ۔‘‘ مگر زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ ورقہ کا انتقال ہو گیا ۔ یہ قصہ خود اپنے منہ سے بول رہا ہے کہ
#Quran #fyp سورة العلق نام : دوسری آیت کے لفظ علق کو اس سورۃ کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس سورۃ کے دو حصے ہیں ۔ پہلا حصہ اقرا سے شروع ہو کر پانچویں آیت کے الفاظ مالم یعلم پر ختم ہوتا ہے ، اور دوسرا حصہ کلآ ان الانسان لیطغٰی سے شروع ہو کر آخر سورۃ تک چلتا ہے ۔ پہلے حصے کے متعلق علمائے امت کی عظیم اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ سب سے پہلی وحی ہے جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی ۔ اس معاملہ میں حضرت عائشہ ؓ کی وہ حدیث جسے امام احمد ، بخاری ، مسلم اور دوسرے محدثین نے متعدد سندوں سے نقل کیا ہے ، صحیح ترین احادیث میں شمار ہوتی ہے ، اور اس میں حضرت عائشہ نے خود رسول اللہ ﷺ سے سن کر آغاز وحی کا پورا قصہ بیان کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ابن عباس ؓ ، ابوموسٰی اشعری ؓ اور صحابہ کی ایک جماعت سے بھی یہی بات منقول ہے کہ قرآن کی سب سے پہلی آیات جو حضور ﷺ پر نازل ہوئیں وہ یہی تھیں ۔ دوسرا حصہ بعد میں اس وقت نازل ہوا جب رسول اللہ ﷺ نے حرم میں نماز پڑھنی شروع کی اور ابوجہل نے آپ کو دھمکیاں دے کر اس سے روکنے کی کوشش کی ۔ آغاز وحی : محدثین نے آغاز وحی کا قصہ اپنی اپنی سندوں کے ساتھ امام زہری سے ، اور انہوں نے حضرت عروہ بن زبیر سے اور انہوں نے اپنی خالہ حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے ۔ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر وحی کی ابتدا سچے ( اور بعض روایات میں ہے اچھے ) خوابوں کی شکل میں ہوئی ۔ آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ ایسا ہوتا کہ جیسے آپ دن کی روشنی میں دیکھ رہے ہیں ۔ پھر آپ تنہائی پسند ہو گئے اور کئی کئی شب و روز غار حرا میں رہ کر عبادت کرنے لگے ( حضرت عائشہ نے تَحَنُّث کا لفظ استعمال کیا ہے جس کی تشریح امام زہری نے تعبُّد سے کی ہے ۔ یہ کسی طرح کی عبادت تھی جو آپ کرتے تھے ، کیونکہ اس وقت تک اللہ تعالٰی کی طرف سے آپ کو عبادت کا طریقہ نہیں بتایا گیا تھا ) ۔ آپ کھانے پینے کا سامان گھر سے لے جا کر وہاں چند روز گزارتے ، پھر حضرت خدیجہ کے پاس واپس آتے اور وہ مزید چند روز کے لیے سامان آپ کے لیے مہیا کر دیتی تھیں ۔ ایک روز جبکہ آپ غار حرا میں تھے ، یکایک آپ پر وحی نازل ہوئی اور فرشتے نے آکر آپ سے کہا ’’ پڑھو ‘‘۔ اس کے بعد حضرت عائشہ خود رسول اللہ ﷺ کا قول نقل کرتی ہیں کہ میں نے کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس پر فرشتے نے مجھے پکڑ کر بھینچا یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے گی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھو ۔ میں نے کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس نے دوبارہ مجھے بھینچا اور میری قوت برداشت جواب دینے لگی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا پڑھو ۔ میں نے پھر کہا ’’ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں ۔‘‘ اس نے تیسری مرتبہ مجھے بھینچا یہاں تک کہ میری قوت برداشت جواب دینے لگی ۔ پھر اس نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا اقرا باسم ربک الذی خلق ۔ ( پڑھو اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا ) یہاں تک کہ مالم یعلم ( جسے وہ نہ جانتا تھا ) تک پہنچ گیا ۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کانپتے لرزتے ہوئے وہاں سے پلٹے اور حضرت خدیجہ کے پاس پہنچ کر کہا ’’ مجھے اڑھاؤ ، مجھے اڑھاؤ ۔‘‘ چنانچہ آپ کو اڑھا دیا گیا ۔ جب آپ پر سے خوف زدگی کی کیفیت دور ہو گئی تو آپ نے فرمایا ’’ اے خدیجہ ، یہ مجھے کیا ہو گیا ہے ۔‘‘ پھر سارا قصہ آپ نے ان کو سنایا اور کہا ’’ مجھے اپنی جان کا ڈر ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا ہرگز نہیں ، آپ خوش ہو جائیے ۔ خدا کی قسم ، آپ کو خدا کبھی رسوا نہ کرے گا ۔ آپ رشتہ داروں سے نیک سلوک کرتے ہیں ، سچ بولتے ہیں ( ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ امانتیں ادا کرتے ہیں ) ، بے سہارا لوگوں کا بار برداشت کرتے ہیں ، نادار لوگوں کو کما کر دیتے ہیں ، مہمان نوازی کرتے ہیں اور نیک کاموں میں مدد کرتے ہیں ۔‘‘ پھر وہ حضور ﷺ کو ساتھ لے کر ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں جو ان کے چچا زاد بھائی تھے ، زمانۂ جاہلیت میں عیسائی ہو گئے تھے ، عربی اور عبرانی میں انجیل لکھتے تھے ، بہت بوڑھے اور نابینا ہو گئے تھے ۔ حضرت خدیجہ نے ان سے کہا بھائی جان ، ذرا اپنے بھتیجے کا قصہ سنیے ۔ ورقہ نے حضور ﷺ سے کہا بھتیجے تم کو کیا نظر آیا ؟ رسول اللہ ﷺ نے جو کچھ دیکھا تھا وہ بیان کیا ۔ ورقہ نے کہا ’’ یہ وہی ناموس ( وحی لانے والا فرشتہ ہے ) جو اللہ نے موسٰی ؑ پر نازل کیا تھا ۔ کاش میں آپ کے زمانۂ نبوت میں قوی جوان ہوتا ۔ کاش میں اس وقت زندہ رہوں جب آپ کی قوم آپ کو نکالے گی ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے ؟‘‘ ورقہ نے کہا ’’ ہاں ، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی شخص وہ چیز لے کر آیا ہو جو آپ لائے ہیں اور اس سے دشمنی نہ کی گئی ہو ۔ اگر میں نے آپ کا وہ زمانہ پایا تو میں آپ کی پرزور مدد کروں گا ۔‘‘ مگر زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ ورقہ کا انتقال ہو گیا ۔ یہ قصہ خود اپنے منہ سے بول رہا ہے کہ

About