@londonhair0:

London Hair
London Hair
Open In TikTok:
Region: GB
Thursday 12 September 2024 16:44:46 GMT
273
7
0
0

Music

Download

Comments

There are no more comments for this video.
To see more videos from user @londonhair0, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

وفات سے 3 روز قبل جبکہ  حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  ام المومنین  حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے،  ارشاد فرمایا  کہ
وفات سے 3 روز قبل جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر تشریف فرما تھے، ارشاد فرمایا کہ "میری بیویوں کو جمع کرو۔" تمام ازواج مطہرات جمع ہو گئیں۔ تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا: کیا تم سب مجھے اجازت دیتی ہو کہ بیماری کے دن میں عائشہ (رضی اللہ عنہا) کے ہاں گزار لوں؟" سب نے کہا اے اللہ کے رسول آپ کو اجازت ہے۔ پھر اٹھنا چاہا لیکن اٹھہ نہ پائے تو حضرت علی ابن ابی طالب اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما آگے بڑھے اور نبی علیہ الصلوة والسلام کو سہارے سے اٹھا کر سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے سے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے کی طرف لے جانے لگے۔ اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس (بیماری اور کمزوری کے) حال میں پہلی بار دیکھا تو گھبرا کر ایک دوسرے سے پوچھنے لگے رسول اللہ (صلی اللہ وآلہ وسلم) کو کیا ہوا؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیا ہوا؟ چنانچہ صحابہ مسجد میں جمع ہونا شروع ہو گئے اور مسجد نبوی میں ایک رش لگ گیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا پسینہ شدت سے بہہ رہا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کسی کا اتنا پسینہ بہتے نہیں دیکھا۔ اور فرماتی ہیں: "میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے دست مبارک کو پکڑتی اور اسی کو چہرہ اقدس پر پھیرتی کیونکہ نبی علیہ الصلوة والسلام کا ہاتھ میرے ہاتھ سے کہیں زیادہ محترم اور پاکیزہ تھا۔" مزید فرماتی ہیں کہ حبیب خدا علیہ الصلوات والتسلیم سے بس یہی ورد سنائی دے رہا تھا کہ "لا إله إلا الله، بیشک موت کی بھی اپنی سختیاں ہیں۔" اسی اثناء میں مسجد کے اندر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے بارے میں خوف کی وجہ سے لوگوں کا شور بڑھنے لگا۔ نبی علیہ السلام نے دریافت فرمایا: یہ کیسی آوازیں ہیں؟ عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول! یہ لوگ آپ کی حالت سے خوف زدہ ہیں۔ ارشاد فرمایا کہ مجھے ان کے پاس لے چلو۔ پھر اٹھنے کا ارادہ فرمایا لیکن اٹھہ نہ سکے تو آپ علیہ الصلوة و السلام پر 7 مشکیزے پانی کے بہائے گئے، تب کہیں جا کر کچھ افاقہ ہوا تو سہارے سے اٹھا کر ممبر پر لایا گیا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا آخری خطبہ تھا اور آپ علیہ السلام کے آخری کلمات تھے۔ فرمایا: " اے لوگو۔۔۔! شاید تمہیں میری موت کا خوف ہے؟" سب نے کہا: "جی ہاں اے اللہ کے رسول" ارشاد فرمایا: "اے لوگو۔۔! تم سے میری ملاقات کی جگہ دنیا نہیں، تم سے میری ملاقات کی جگہ حوض (کوثر) ہے، اللہ کی قسم گویا کہ میں یہیں سے اسے (حوض کوثر کو) دیکھ رہا ہوں، اے لوگو۔۔۔! مجھے تم پر تنگدستی کا خوف نہیں بلکہ مجھے تم پر دنیا (کی فراوانی) کا خوف ہے، کہ تم اس (کے معاملے) میں ایک دوسرے سے مقابلے میں لگ جاؤ گے جیسا کہ تم سے پہلے (پچھلی امتوں) والے لگ گئے، اور یہ (دنیا) تمہیں بھی ہلاک کر دے گی جیسا کہ انہیں ہلاک کر دیا۔" پھر مزید ارشاد فرمایا: "اے لوگو۔۔! نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، اللہ سےڈرو۔ نماز کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، (یعنی عہد کرو کہ نماز کی پابندی کرو گے، اور یہی بات بار بار دہراتے رہے۔) پھر فرمایا: "اے لوگو۔۔۔! عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو، میں تمہیں عورتوں سے نیک سلوک کی وصیت کرتا ہوں۔" مزید فرمایا: "اے لوگو۔۔۔! ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ دنیا کو چن لے یا اسے چن لے جو اللہ کے پاس ہے، تو اس نے اسے پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے" اس جملے سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا مقصد کوئی نہ سمجھا حالانکہ انکی اپنی ذات مراد تھی۔ جبکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ وہ تنہا شخص تھے جو اس جملے کو سمجھے اور زارو قطار رونے لگے اور بلند آواز سے گریہ کرتے ہوئے اٹھہ کھڑے ہوئے اور نبی علیہ السلام کی بات قطع کر کے پکارنے لگے۔۔۔۔ "ہمارے باپ دادا آپ پر قربان، ہماری مائیں آپ پر قربان، ہمارے بچے آپ پر قربان، ہمارے مال و دولت آپ پر قربان....." روتے جاتے ہیں اور یہی الفاظ کہتے جاتے ہیں۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم (ناگواری سے) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھنے لگے کہ انہوں نے نبی علیہ السلام کی بات کیسے قطع کر دی؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دفاع ان الفاظ میں فرمایا: "اے لوگو۔۔۔! ابوبکر کو چھوڑ دو کہ تم میں سے ایسا کوئی نہیں کہ جس نے ہمارے ساتھ کوئی بھلائی کی ہو اور ہم نے اس کا بدلہ نہ دے دیا ہو، سوائے ابوبکر کے، کہ اس کا بدلہ میں نہیں دے سکا۔ اس کا بدلہ میں نے اللہ جل شانہ پر چھوڑ دیا۔ مسجد (نبوی) میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں، سوائے ابوبکر کے دروازے کے کہ جو کبھی بند نہ ہوگا۔" آخر میں جاری ہے

About