@ahmed.elkyall:

احمد الكيال
احمد الكيال
Open In TikTok:
Region: EG
Tuesday 22 October 2024 20:24:34 GMT
511016
18474
421
3827

Music

Download

Comments

moled6
🧛دراكولا🧛 :
مبدهاش بقااا هوهوهوهوهو😂
2024-10-24 16:01:59
5874
mohamedmahmod251
ْ :
اي خدمه😂😂
2024-10-23 22:06:24
184
user53773297513278
مــــيدو ياســـر☠️ :
يعوض عليه ربنا 😂😂
2025-01-03 11:46:34
0
hassan.elshaal
الـرحــال✈️ :
انا مكنتش متخيل انك تبيعيني يا فريداااااااااااا
2024-10-26 13:51:14
0
nader9345
👈 ابــــن الـــمنيا 👉 NADER :
الكلب = احسدونا بقى 😂
2024-11-16 10:51:35
0
jasmine_hossam28
𝚊𝚕_𝚣𝚘𝚣 🪬. :
يابن المحظوظه!
2024-10-24 10:58:52
5
user5059974228733
احمد ابراهيم المالكي :
حقو الراجل تعب 😂😂😂عشان يعمل كده
2024-10-24 11:30:20
0
escar.10
ËĻMÖĠÄŹŸ✨🦁 :
طب وال يطلع برج ايڤل
2024-10-24 01:09:13
15
sasa53653
الديب🐺 :
يعني كده ناكل حواوشي واحنا مطمنين
2024-10-26 12:06:54
4
zabia000
apanoop Zkaria :
بعد كده هيعدي محمد حمضان
2024-10-24 21:46:10
4
yo_creep
الكلب البلدي الطلع فوق الهرم :
جبت السوبرا كمان عشان لو جالي مزاج اسابق
2024-10-24 20:50:02
4
alshahdxx1
الشـــAlshahdــــهد🥀 :
آه سمعتهم امبارح بيتكلمو عنو وبيقولو أن هيعملو متحف باسمو وهيعملولو تمثال الحمدلله اني مش من مصر هاذي خيبه أن كلب يطلع فوق الهرم هاد يدل ع النجاسه 😏
2024-10-25 12:09:50
2
user2180667418259
عائشه محمد الطويل :
مصر كلها هتقول ان الكب ده بتعها يا جماعه عادي
2024-12-05 23:00:47
0
nonobobo7
Yasmin 725 :
طب انا طالع عيني في المذاكره محدش عبرني حتي بتوكتوك😅😂
2024-10-25 19:20:45
5
dresraa.ali
د.إسراء علي_Dr.Esraa Ali :
المره الي جايه هيبقي معا قصر 😂
2024-10-24 11:24:55
2
To see more videos from user @ahmed.elkyall, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

Replying to @anjuqasim مولانا سید کفایت علی کافی مرادآبادی مجاہدِ جنگِ آزادی 1857ء نگینہ ضلع بجنور کے سادات گھرانے سے تعلق رکھتے تھے 26 اپریل 1858ء کو جنرل مونس گورہ فوج لے کر مرادآباد پر حملہ آور ہوا۔ مجاہدین جاں نثاری سے لڑے۔ نواب مجو خاں آخری وقت تک ایک مکان کی چھت پر بندوق چلاتے نظر آئے۔ آخر کار جامِ شہادت نوش کیا۔ سقوطِ مرادآباد کے ساتھ ہی تمام انقلابی رہ نما منتشر ہو گئے۔ جو انگریز حکومت کے ہاتھ آئے وہ تختۂ دار پر چڑھا دیے گئے یا حبسِ دوام بہ عبور دریاے شور[کالاپانی] کی سزا سے ہم کنار ہوئے۔ مولانا کفایت علی کافیؔ کو فخر الدین کلال کی مخبری سے انگریز نے گرفتار کر لیا۔ سزاؤں کا اذیت ناک مرحلہ شروع ہوا۔ جسم پر گرم گرم استری پھیری گئی۔ زخموں پرنمک مرچ چھڑکی گئی۔ اسلام سے برگشتہ کرنے کے لیے انگریزوں نے ہر حربہ استعمال کیا۔ جب اس مردِ مجاہد سے انگریز مایوس ہو چکا تو برسرِ عام چوک مرادآباد میں اس عاشقِ رسول کو تختۂ دار پر لٹکادیا] 4 مئی 1858ء کو مقدمہ کی پیشی ہوئی اور جلد ہی پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ مسٹرجان انگلسن مجسٹریٹ کمیشن مرادآباد نے فیصلہ سنایا کہ: ’’چوں کہ اس مدعا علیہ ملزم نے انگریزی حکومت کے خلاف بغاوت کی اور عوام کو قانونی حکومت کے خلاف ورغلایا اور شہر میں لوٹ مار کی، ملزم کا یہ فعل صریح بغاوتِ انگریزی سرکار ہوا۔ جس کی پاداش میں ملزم کو سزاے کامل دی جائے۔…حکم ہوا-مدعا علیہ کو پھانسی دے کر جان سے ماراجائے۔ جان انگلسن، 6 مئی 1858ء مقدمہ کی پوری کارروائی صرف دو دن میں پوری کردی گئی۔4 مئی کو پیش ہوا اور 6 مئی کو حکم دے دیا گیا۔ اور اسی وقت پھانسی دے دی گئی۔ جب پھانسی کا حکم سنایا گی مولانا کافیؔ مسرور و وارفتہ تھے۔ قتل گاہ کو جاتے ہوئے زبان پر یہ اشعار جاری تھے ؎ کوئی گل باقی رہے گا نَے چمن رہ جائے گا پر رسول اللہ کا دینِ حَسَنْ رہ جائے گا نامِ شاہانِ جہاں مٹ جائیں گے لیکن یہاں حشر تک نام و نشانِ پنجتن رہ جائے گا #viral #video #fypシ゚viral #foryoupage #viral #foryou #trending #trending #history #ilam #fb_facts092 #PastPeek
Replying to @anjuqasim مولانا سید کفایت علی کافی مرادآبادی مجاہدِ جنگِ آزادی 1857ء نگینہ ضلع بجنور کے سادات گھرانے سے تعلق رکھتے تھے 26 اپریل 1858ء کو جنرل مونس گورہ فوج لے کر مرادآباد پر حملہ آور ہوا۔ مجاہدین جاں نثاری سے لڑے۔ نواب مجو خاں آخری وقت تک ایک مکان کی چھت پر بندوق چلاتے نظر آئے۔ آخر کار جامِ شہادت نوش کیا۔ سقوطِ مرادآباد کے ساتھ ہی تمام انقلابی رہ نما منتشر ہو گئے۔ جو انگریز حکومت کے ہاتھ آئے وہ تختۂ دار پر چڑھا دیے گئے یا حبسِ دوام بہ عبور دریاے شور[کالاپانی] کی سزا سے ہم کنار ہوئے۔ مولانا کفایت علی کافیؔ کو فخر الدین کلال کی مخبری سے انگریز نے گرفتار کر لیا۔ سزاؤں کا اذیت ناک مرحلہ شروع ہوا۔ جسم پر گرم گرم استری پھیری گئی۔ زخموں پرنمک مرچ چھڑکی گئی۔ اسلام سے برگشتہ کرنے کے لیے انگریزوں نے ہر حربہ استعمال کیا۔ جب اس مردِ مجاہد سے انگریز مایوس ہو چکا تو برسرِ عام چوک مرادآباد میں اس عاشقِ رسول کو تختۂ دار پر لٹکادیا] 4 مئی 1858ء کو مقدمہ کی پیشی ہوئی اور جلد ہی پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ مسٹرجان انگلسن مجسٹریٹ کمیشن مرادآباد نے فیصلہ سنایا کہ: ’’چوں کہ اس مدعا علیہ ملزم نے انگریزی حکومت کے خلاف بغاوت کی اور عوام کو قانونی حکومت کے خلاف ورغلایا اور شہر میں لوٹ مار کی، ملزم کا یہ فعل صریح بغاوتِ انگریزی سرکار ہوا۔ جس کی پاداش میں ملزم کو سزاے کامل دی جائے۔…حکم ہوا-مدعا علیہ کو پھانسی دے کر جان سے ماراجائے۔ جان انگلسن، 6 مئی 1858ء مقدمہ کی پوری کارروائی صرف دو دن میں پوری کردی گئی۔4 مئی کو پیش ہوا اور 6 مئی کو حکم دے دیا گیا۔ اور اسی وقت پھانسی دے دی گئی۔ جب پھانسی کا حکم سنایا گی مولانا کافیؔ مسرور و وارفتہ تھے۔ قتل گاہ کو جاتے ہوئے زبان پر یہ اشعار جاری تھے ؎ کوئی گل باقی رہے گا نَے چمن رہ جائے گا پر رسول اللہ کا دینِ حَسَنْ رہ جائے گا نامِ شاہانِ جہاں مٹ جائیں گے لیکن یہاں حشر تک نام و نشانِ پنجتن رہ جائے گا #viral #video #fypシ゚viral #foryoupage #viral #foryou #trending #trending #history #ilam #fb_facts092 #PastPeek

About