@fafaaddd: HAHA GABISA

nafas manual
nafas manual
Open In TikTok:
Region: ID
Thursday 24 October 2024 02:29:16 GMT
108550
15630
32
335

Music

Download

Comments

firdaus...daus
Firdaus 😎 :
up
2024-10-29 10:31:18
0
sandra.gunawan85
Sandra Gunawan :
awwww
2024-10-26 15:20:54
0
az_afzqxy_17
Madridista :
pertama
2024-10-24 02:45:48
2
rafiansyah_af07
Rafiansyah.afx✨ :
Geulis pisan euyy
2024-10-24 16:38:11
1
nahgitudonkemosi
TikTok :
Terdeksi Batrei 100%
2024-10-24 02:55:37
1
jojo.jojo4248
Jojo Jojo :
haha
2024-11-28 15:46:05
0
boyudin188
Boyudin :
kak main yuk
2024-11-23 05:50:45
0
aerizkisanz
kyy :
Syakirah acuuuuu
2024-11-08 13:36:29
0
widipratama2
15 Juni🥳🎂 :
sabar kaki saya sakit
2024-11-05 11:24:12
0
storykuy_7
story'kuy_ :
pasti sunda
2024-10-29 08:27:54
0
gilanggnggngg
L🅰️ngg :
allow kkk
2024-10-29 01:23:10
0
zen.x7y
tenyaho :
udah gapa salah juga gerakan ya kamu tetep cantik masaya allah🥰
2024-10-27 13:58:47
0
panglimatempur_8
Lian story :
tutorial cantik kak + dapetin kakak
2024-10-26 07:18:28
0
killerz.2
KILLERZ_2_Random :
cie malu"😂
2024-10-26 03:50:24
0
ahmad_rmdhani13
alumni pondok☘ :
mandi dulu ih
2024-10-24 02:36:24
0
sulaiman_as_jabar
sulaiman as jabar :
😅
2024-11-07 12:02:42
0
agung295638
Anti Bantaeng :
😂😂
2024-11-06 07:09:01
0
sheptea20
Shepazaht :
😳😳😳
2024-10-29 05:35:37
0
adhi89725
Adi 💫 :
😂😅
2024-10-27 23:14:58
0
h4r1smnndr
h4r1s👻 :
😁😁😁
2024-10-27 06:36:52
0
anjar20.5.208
ANJAR :
🥰🥰🥰
2024-10-26 15:17:16
0
user3059902157392
rikyyyyyyyyy :
😳
2024-10-26 07:39:32
0
aa_rn9
Astrophile-Android :
🥰🥰🥰
2024-10-26 00:29:58
0
user81319525216321
user81319525216321 :
🥰🥰🥰
2024-10-24 10:19:08
0
adidevata365
adidevata365 :
🥰🥰🥰
2024-10-24 02:46:22
0
To see more videos from user @fafaaddd, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

کچھ آیات بھی نازل ہوئی تھی اتنا ہی نہیں آپ کی چار بیٹیاں یعنی زینب رقیہ ام کلثوم اور بی بی فاطمہ کے ساتھ ساتھ آپ کے بیٹے قاسم بھی اسی گھر کے اندر پیدا ہوئے تھے کیا آپ جانتے ہیں کہ اس گھر کے ساتھ کیا کیا گیا دوستوں پہلے تو اس گھر کو گرایا گیا اور بعد میں مسافروں کے لیے اس جگہ کو بیت الخلا میں بدل دیا گیا  مسلمانوں کے تاریخ کا پہلا اسکول کے جس کو دار ارقم کہا جاتا ہے اور جہاں پر نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے صحابہ کو قران سکھایا کرتے تھے اس جگہ کو بھی اب مسجد حرام کی تو میں ختم کر دیا گیا ہے جنگ احد کے ٹائم میں جیسا کہ آپ سبھی لوگوں نے بھی پڑھا ہوگا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہو گئے تھے ان دانتوں کو جہاں پر دفنایا گیا تھا اس جگہ کو بھی ہمیشہ سے ہی ایک نشانی کے طور پر یاد رکھا گیا تھا مگر اب اس نشانی کو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا گیا ہے وہیں بیت الحزن کے جو مدینہ شہر کے پکی قبرستان میں موجود ایک ٹوٹی ہوئی عمارت ہے کہ جہاں پر حضرت بی بی فاطمہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی وفات کے بعد اکثر اپنا وقت گزارا کرتی تھی یہاں پر عبادت کیا کرتی تھی اور نبی علیہ السلام کو یاد کیا کرتی تھیں یہاں پر ایک کمرہ ہوا کرتا تھا کہ جس کے اوپر گمبد ہوا کرتا تھا اس گنبد کو بھی بعد میں ختم کر دیا گیا  پوری دنیا کے انسانوں کی ماں یعنی کہ بی بی حوا کی قبر کے جو جدہ میں ہوا کرتی تھی اس کو بھی کنکریٹ کی دیواروں کے ذریعے سے پوری طرح سے کور کر دیا گیا ہے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے والد حضرت عبداللہ کی قبر کے نشانوں کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ نبی علیہ السلام کے چچا یعنی کہ حضرت حمزہ کے نام کی یہ جو مسجد ہوا کرتی تھی اور جو ان کا گھر ہوا کرتا تھا اس کو بھی سعودی گورنمنٹ کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے صرف ان کی قبر کے ہی چاروں طرف معمولی سی کچھ نشانیاں باقی رکھی گئی ہیں تاکہ ان کی قبر کو پہچانا جا سکے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی والدہ یعنی کہ بی بی آمنہ کی قبروں کے نشان کو بھی پوری طرح سے ختم کر دیا گیا ہے چند اینٹ اور پتھروں کی مدد سے ہی ہم لوگ پہچان پاتے ہیں کہ یہ نبی علیہ السلام کی ماں کی قبر ہے اس کے علاوہ بھی ایسی بہت ساری مسلم تاریخی قیمتی عمارتیں اور یادگاریں ہیں کہ جو پچھلے کچھ سالوں کے اندر ہی سعودی گورنمنٹ کے ستم  کا شکار ہو کر ختم ہو گئی اور ان ساری عمارتوں اور قیمتی چیزوں کو ایک تحریر میں مینشن کرنا بھی ممکن نہیں ہے تاریخ کے اس مشہور قلعے کو بھی گرا دیا گیا ہے کہ جس کو سلطنت عثمانیہ کے دور میں 19ویں صدی میں پہاڑ کی اونچائیوں پر بنایا گیا تھا اور یہ سلطنت عثمانیہ نے اس لیے بنوایا تھا تاکہ مسجد الحرام کی اچھی طرح سے حفاظت کی جا سکے اور اوپر سے اس کے اوپر نگرانی کی جا سکے حالانکہ سعودی عربیہ کی لوکل لوگ بھی اس چیز کو بڑی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور ان ساری چیزوں کو لے کر بہت زیادہ پریشان بھی رہتے ہیں مگر ظاہر ہے حکومت کے سامنے وہ لوگ کر بھی کیا سکتے ہیں انٹرسٹنگ بات یہ ہے کہ ایک طرف سعودی عربیہ یورپ کو کاپی کرتے ہوئے ماڈرنائز تو ہو رہا ہے اور اس کی دیکھا دم کے لیے اٹھی اونچی بلڈنگیں تو بنا رہا ہے مگر وہ یورپ سے یہ نہیں سیکھ رہا ہے کہ آخر اپنی وراثت کی حفاظت کیسے کی جا سکتی ہے اور ہم کو اپنی تاریخی چیزوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے کیونکہ دوستوں یہ بات میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ یورپ بھلے ہی آج کے دور میں بہت زیادہ ایڈوانس ہو چکا ہے اور ٹیکنالوجی سے مالا مال ہو چکا ہے مگر اس کے باوجود بھی اگر آپ لوگ غور کریں گے تو آپ لوگ معلوم پائیں گے کہ یورپین لوگ آج بھی نہ صرف اپنی چیزوں کی حد سے زیادہ حفاظت کرتے ہیں بلکہ ان کو بہت زیادہ اہمیت بھی دیتے ہیں خاص طور سے جب آپ لوگ یو کے اور اٹلی جیسے ملکوں کا دورہ کریں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ انہوں نے ہزاروں اور سینکڑوں سال پرانی اپنی تاریخی چیزوں کو کس طریقے سے محفوظ کر رکھا ہے اور ساتھ ہی ساتھ وہ لوگ ان ساری چیزوں کو فخریہ یعنی پراؤڈلی پوری دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں چونکہ ظاہر ہے دوستوں کوئی بھی عقلمند انسان اپنے کو کبھی نہیں بھولتی ہے کیونکہ اگر تم چاہتے ہو کہ تاریخ تمہیں یاد رکھے تو تم اپنا تاریخ ہمیشہ یاد رکھو سلطنت عثمانیہ کی ترک حکمرانوں نے بھی مکہ اور مدینہ جیسی پاک شہروں پر ایک لمبے وقت تک حکومت کی تھی ان لوگوں کے دور میں بھی مکہ اور مدینہ شہروں میں بڑی بڑی تعمیرات ہوئیں بہت ساری نئی نئی چیزوں کو ڈیولپ کیا گیا مگر اس کے  باوجود بھی انہوں نے کبھی بھی تاریخی چیزوں کے ساتھ کوئی چڑھائی نہیں کی تھیں بلکہ ان کے دور میں تو مکہ اور مدینہ کا جس طرح سے احترام کیا جاتا تھا اس کی مثالیں دور دور تک نہیں ملتی
کچھ آیات بھی نازل ہوئی تھی اتنا ہی نہیں آپ کی چار بیٹیاں یعنی زینب رقیہ ام کلثوم اور بی بی فاطمہ کے ساتھ ساتھ آپ کے بیٹے قاسم بھی اسی گھر کے اندر پیدا ہوئے تھے کیا آپ جانتے ہیں کہ اس گھر کے ساتھ کیا کیا گیا دوستوں پہلے تو اس گھر کو گرایا گیا اور بعد میں مسافروں کے لیے اس جگہ کو بیت الخلا میں بدل دیا گیا مسلمانوں کے تاریخ کا پہلا اسکول کے جس کو دار ارقم کہا جاتا ہے اور جہاں پر نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے صحابہ کو قران سکھایا کرتے تھے اس جگہ کو بھی اب مسجد حرام کی تو میں ختم کر دیا گیا ہے جنگ احد کے ٹائم میں جیسا کہ آپ سبھی لوگوں نے بھی پڑھا ہوگا کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہو گئے تھے ان دانتوں کو جہاں پر دفنایا گیا تھا اس جگہ کو بھی ہمیشہ سے ہی ایک نشانی کے طور پر یاد رکھا گیا تھا مگر اب اس نشانی کو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا گیا ہے وہیں بیت الحزن کے جو مدینہ شہر کے پکی قبرستان میں موجود ایک ٹوٹی ہوئی عمارت ہے کہ جہاں پر حضرت بی بی فاطمہ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی وفات کے بعد اکثر اپنا وقت گزارا کرتی تھی یہاں پر عبادت کیا کرتی تھی اور نبی علیہ السلام کو یاد کیا کرتی تھیں یہاں پر ایک کمرہ ہوا کرتا تھا کہ جس کے اوپر گمبد ہوا کرتا تھا اس گنبد کو بھی بعد میں ختم کر دیا گیا پوری دنیا کے انسانوں کی ماں یعنی کہ بی بی حوا کی قبر کے جو جدہ میں ہوا کرتی تھی اس کو بھی کنکریٹ کی دیواروں کے ذریعے سے پوری طرح سے کور کر دیا گیا ہے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے والد حضرت عبداللہ کی قبر کے نشانوں کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اس کے علاوہ نبی علیہ السلام کے چچا یعنی کہ حضرت حمزہ کے نام کی یہ جو مسجد ہوا کرتی تھی اور جو ان کا گھر ہوا کرتا تھا اس کو بھی سعودی گورنمنٹ کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے صرف ان کی قبر کے ہی چاروں طرف معمولی سی کچھ نشانیاں باقی رکھی گئی ہیں تاکہ ان کی قبر کو پہچانا جا سکے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی والدہ یعنی کہ بی بی آمنہ کی قبروں کے نشان کو بھی پوری طرح سے ختم کر دیا گیا ہے چند اینٹ اور پتھروں کی مدد سے ہی ہم لوگ پہچان پاتے ہیں کہ یہ نبی علیہ السلام کی ماں کی قبر ہے اس کے علاوہ بھی ایسی بہت ساری مسلم تاریخی قیمتی عمارتیں اور یادگاریں ہیں کہ جو پچھلے کچھ سالوں کے اندر ہی سعودی گورنمنٹ کے ستم کا شکار ہو کر ختم ہو گئی اور ان ساری عمارتوں اور قیمتی چیزوں کو ایک تحریر میں مینشن کرنا بھی ممکن نہیں ہے تاریخ کے اس مشہور قلعے کو بھی گرا دیا گیا ہے کہ جس کو سلطنت عثمانیہ کے دور میں 19ویں صدی میں پہاڑ کی اونچائیوں پر بنایا گیا تھا اور یہ سلطنت عثمانیہ نے اس لیے بنوایا تھا تاکہ مسجد الحرام کی اچھی طرح سے حفاظت کی جا سکے اور اوپر سے اس کے اوپر نگرانی کی جا سکے حالانکہ سعودی عربیہ کی لوکل لوگ بھی اس چیز کو بڑی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں اور ان ساری چیزوں کو لے کر بہت زیادہ پریشان بھی رہتے ہیں مگر ظاہر ہے حکومت کے سامنے وہ لوگ کر بھی کیا سکتے ہیں انٹرسٹنگ بات یہ ہے کہ ایک طرف سعودی عربیہ یورپ کو کاپی کرتے ہوئے ماڈرنائز تو ہو رہا ہے اور اس کی دیکھا دم کے لیے اٹھی اونچی بلڈنگیں تو بنا رہا ہے مگر وہ یورپ سے یہ نہیں سیکھ رہا ہے کہ آخر اپنی وراثت کی حفاظت کیسے کی جا سکتی ہے اور ہم کو اپنی تاریخی چیزوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے کیونکہ دوستوں یہ بات میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ یورپ بھلے ہی آج کے دور میں بہت زیادہ ایڈوانس ہو چکا ہے اور ٹیکنالوجی سے مالا مال ہو چکا ہے مگر اس کے باوجود بھی اگر آپ لوگ غور کریں گے تو آپ لوگ معلوم پائیں گے کہ یورپین لوگ آج بھی نہ صرف اپنی چیزوں کی حد سے زیادہ حفاظت کرتے ہیں بلکہ ان کو بہت زیادہ اہمیت بھی دیتے ہیں خاص طور سے جب آپ لوگ یو کے اور اٹلی جیسے ملکوں کا دورہ کریں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ انہوں نے ہزاروں اور سینکڑوں سال پرانی اپنی تاریخی چیزوں کو کس طریقے سے محفوظ کر رکھا ہے اور ساتھ ہی ساتھ وہ لوگ ان ساری چیزوں کو فخریہ یعنی پراؤڈلی پوری دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں چونکہ ظاہر ہے دوستوں کوئی بھی عقلمند انسان اپنے کو کبھی نہیں بھولتی ہے کیونکہ اگر تم چاہتے ہو کہ تاریخ تمہیں یاد رکھے تو تم اپنا تاریخ ہمیشہ یاد رکھو سلطنت عثمانیہ کی ترک حکمرانوں نے بھی مکہ اور مدینہ جیسی پاک شہروں پر ایک لمبے وقت تک حکومت کی تھی ان لوگوں کے دور میں بھی مکہ اور مدینہ شہروں میں بڑی بڑی تعمیرات ہوئیں بہت ساری نئی نئی چیزوں کو ڈیولپ کیا گیا مگر اس کے باوجود بھی انہوں نے کبھی بھی تاریخی چیزوں کے ساتھ کوئی چڑھائی نہیں کی تھیں بلکہ ان کے دور میں تو مکہ اور مدینہ کا جس طرح سے احترام کیا جاتا تھا اس کی مثالیں دور دور تک نہیں ملتی

About