@7ussain0313: #يوم_الجمعه #اهل_البيت_عليهم_سلام #سفينة_النجاة #شيعه_الامام_علي #لبنان #سوريا #كويت #العراق #الجمعة #الحجة_المنتظر #الامام_المهدي

من شيعة علي
من شيعة علي
Open In TikTok:
Region: SA
Sunday 10 November 2024 09:48:30 GMT
1671
187
1
5

Music

Download

Comments

userqxc1znce11
يامههدينأااا313 :
@يامههدينأااا313:السلام عليك ياصاحب الزمان السلام عليك ياحجة الله في ارضه السلام عليك ياقائم أل محمد السلام عليك بن رسول الله السلام عليك يابن وصي رسول الله السلام عليك يا ابن فاطمة الزهراء
2024-11-10 19:27:18
1
To see more videos from user @7ussain0313, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

19 nov 2024 media talk at adial jail @Imran Khan Official @PTI OFFICIAL sources #aicreated “ہمارے تین مطالبات ہیں: ‏26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ اور آئین کی بحالی  ‏مینڈیٹ کی واپسی ‏تمام بےگناہ سیاسی قیدیوں کی رہائی ‏24 نومبر کا احتجاج نہ مؤخر ہو گا نہ معطل ہو گا- ‏آج علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے احتجاج کی تیاریوں پر بریفنگ دی- میں اپنے پارٹی عہدیداران، ممبران اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز، ورکرز اور سپورٹرز کو یہ ہدایت کرتا ہوں کہ احتجاج کی جامع منصوبہ بندی کریں اور اپنے حلقے اور علاقے کے لوگوں کو اس کے حوالے سے مکمل آگہی دے کر ایک بھرپور لیکن پرامن احتجاج کے لیے تیار کریں۔  ‏ہم ملک کی خاطر ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں- جس دن احتجاج کی کال دی تھی اسی دن لیڈرشپ کمیٹی بھی تشکیل دے دی تھی- مذاکرات جب کرنے ہونگے جس سے بھی کرنے ہوں گے، ہینڈلرز جس کسی کو آگے کریں گے ہماری لیڈرشپ کمیٹی ان سے ہمارے تین مطالبات کے مطابق مذاکرات کرے گی- اگر مسائل مذاکرات سے حل ہوتے ہیں تو اسے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے!! ‏ملک میں کئی دہائیوں بعد نظریاتی سیاست واپس آگئی ہے- 1985 میں غیر جماعتی انتخابات کراکے نظریاتی سیاست کا جنازہ نکالا گیا تھا اور تب سے سیاست میں پیسہ چلنا شروع ہوا، غیر جماعتی بنیادوں پر سیاست ہوئی اور ممبران اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز ملنے شروع ہوئے- 8 فروری کے بعد تحریک انصاف بطورِ نظریاتی جماعت ابھر کر سامنے آئی ہے- لوگوں نے پارٹی ٹکٹ اور نظریے کو ووٹ دیا ہے- الیکٹیبلز کی سیاست ختم ہونا خوش آئند بات ہے- تحریک انصاف کے تمام لوگ پارٹی ٹکٹ پر جیتے ہیں کیونکہ یہ نظریے کی لڑائی تھی- میں خود بھی نظریے کی وجہ سے جیل میں ہوں- ‏ڈاکٹر یاسمین راشد ایک بیان دیتیں تو وہ بھی عندلیب عباس کی طرح باہر آ جاتیں، شاہ محمود قریشی ایک بیان دیتے تو وہ بھی باہر آ سکتے تھے، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید سمیت ہمارے لیڈرز اور کارکنان بھی آسان راستے کا انتخاب کر سکتے تھے لیکن انہوں نے نظریے کا سودا کرنے سے انکار کیا- اب ہماری جماعت انقلابی جماعت بن چکی ہے، انقلاب ہی ملک کو مسائل اور دلدل سے نکال سکتا ہے- ‏24 نومبر کو جو باہر نہ نکلا وہ پارٹی سے باہر ہو جائے گا، پارٹی میں چاہے کوئی کتنا بھی پرانا ہو، باہر نہ نکلا تو اسکی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہوگی- یہ احتجاج ٹیسٹ ہے پارٹی اور پارٹی لیڈرز کیلئے- مطالبات کی منظوری تک احتجاج اسلام آباد سے واپس نہیں جائے گا!“#imrankhanpti #finalcall #24nov #fyp  #unfrezzmyaccount
19 nov 2024 media talk at adial jail @Imran Khan Official @PTI OFFICIAL sources #aicreated “ہمارے تین مطالبات ہیں: ‏26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ اور آئین کی بحالی ‏مینڈیٹ کی واپسی ‏تمام بےگناہ سیاسی قیدیوں کی رہائی ‏24 نومبر کا احتجاج نہ مؤخر ہو گا نہ معطل ہو گا- ‏آج علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے احتجاج کی تیاریوں پر بریفنگ دی- میں اپنے پارٹی عہدیداران، ممبران اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز، ورکرز اور سپورٹرز کو یہ ہدایت کرتا ہوں کہ احتجاج کی جامع منصوبہ بندی کریں اور اپنے حلقے اور علاقے کے لوگوں کو اس کے حوالے سے مکمل آگہی دے کر ایک بھرپور لیکن پرامن احتجاج کے لیے تیار کریں۔ ‏ہم ملک کی خاطر ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں- جس دن احتجاج کی کال دی تھی اسی دن لیڈرشپ کمیٹی بھی تشکیل دے دی تھی- مذاکرات جب کرنے ہونگے جس سے بھی کرنے ہوں گے، ہینڈلرز جس کسی کو آگے کریں گے ہماری لیڈرشپ کمیٹی ان سے ہمارے تین مطالبات کے مطابق مذاکرات کرے گی- اگر مسائل مذاکرات سے حل ہوتے ہیں تو اسے اچھی بات کیا ہوسکتی ہے!! ‏ملک میں کئی دہائیوں بعد نظریاتی سیاست واپس آگئی ہے- 1985 میں غیر جماعتی انتخابات کراکے نظریاتی سیاست کا جنازہ نکالا گیا تھا اور تب سے سیاست میں پیسہ چلنا شروع ہوا، غیر جماعتی بنیادوں پر سیاست ہوئی اور ممبران اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز ملنے شروع ہوئے- 8 فروری کے بعد تحریک انصاف بطورِ نظریاتی جماعت ابھر کر سامنے آئی ہے- لوگوں نے پارٹی ٹکٹ اور نظریے کو ووٹ دیا ہے- الیکٹیبلز کی سیاست ختم ہونا خوش آئند بات ہے- تحریک انصاف کے تمام لوگ پارٹی ٹکٹ پر جیتے ہیں کیونکہ یہ نظریے کی لڑائی تھی- میں خود بھی نظریے کی وجہ سے جیل میں ہوں- ‏ڈاکٹر یاسمین راشد ایک بیان دیتیں تو وہ بھی عندلیب عباس کی طرح باہر آ جاتیں، شاہ محمود قریشی ایک بیان دیتے تو وہ بھی باہر آ سکتے تھے، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید سمیت ہمارے لیڈرز اور کارکنان بھی آسان راستے کا انتخاب کر سکتے تھے لیکن انہوں نے نظریے کا سودا کرنے سے انکار کیا- اب ہماری جماعت انقلابی جماعت بن چکی ہے، انقلاب ہی ملک کو مسائل اور دلدل سے نکال سکتا ہے- ‏24 نومبر کو جو باہر نہ نکلا وہ پارٹی سے باہر ہو جائے گا، پارٹی میں چاہے کوئی کتنا بھی پرانا ہو، باہر نہ نکلا تو اسکی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہوگی- یہ احتجاج ٹیسٹ ہے پارٹی اور پارٹی لیڈرز کیلئے- مطالبات کی منظوری تک احتجاج اسلام آباد سے واپس نہیں جائے گا!“#imrankhanpti #finalcall #24nov #fyp #unfrezzmyaccount

About