@dilshadahmed3225: #foryou # @ramzanarain547

Dilshad Ahmed
Dilshad Ahmed
Open In TikTok:
Region: PK
Wednesday 08 January 2025 12:02:39 GMT
174
31
14
2

Music

Download

Comments

ramzanarain08
azhar ramzan :
ماشاءاللہ
2025-01-08 18:26:00
0
ikrambajwa86
ikram bajwa :
MashaAllah
2025-01-08 14:34:28
0
zeeshanjatt333
Zeeshan Ahmad :
🥰🥰🥰🥰🥰🥰
2025-01-09 07:08:02
0
alishar1421
alishar1421 :
😂😂😂
2025-01-09 04:24:32
0
khaliq725
Abdul Khaliq :
❤️❤️❤️
2025-01-08 16:55:03
0
malikshabaz0077
malikshahbaz0077 :
🥰🥰🥰
2025-01-08 15:22:33
0
ikrambajwa86
ikram bajwa :
❤❤❤
2025-01-08 14:34:21
0
m.adeel123456
M:Adeel :
🥰🥰🥰
2025-01-08 14:22:48
0
naveed31np
Naveed,31,np, :
🥰🥰🥰
2025-01-08 13:28:12
0
amir11874919764298
Amir ali :
🥰🥰🥰
2025-01-08 12:23:27
0
arslan.wahla00
❤️arslan_wahla❤️ :
🥰🥰🥰
2025-01-08 12:16:38
0
sagheer.ahmad426
sagheer ahmad :
🥰🥰🥰
2025-01-08 12:15:29
0
ramzanarain08
azhar ramzan :
😘😘🥀🥀
2025-01-08 18:27:05
0
chaliraza4622
ch ali 7685 :
♥️😘
2025-01-08 12:12:42
0
To see more videos from user @dilshadahmed3225, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

بسم اللہ الرحمن الرحيم السلام علیکم محترم ناظرین جرگٹ لوپول بیلجیم کی رہائشی ایک خاتون ہیں۔ جب ان کی عمر نوے برس سے تجاوز کر گئی اور وہ مکمل طور پر اولاد کی محتاج ہو گئیں، تو بچوں نے فیصلہ کیا کہ بوڑھی ماں سے جان چھڑانی چاہیے۔ ایک دن طے ہوا کہ اگلے روز انہیں اولڈ ہاؤس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ جرگٹ کے پڑوس میں ایک مراکشی خاندان مقیم تھا۔ چالیس سال سے اس مسلم فیملی کے ساتھ ان کے تعلقات تھے۔ مراکش سے تعلق رکھنے والے محمد مدہ خود بھی مسلم روایات کے امین ہیں، اور ان کا خاندان خصوصاً ماں باپ کی عزت و توقیر کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔ محمد مدہ کی والدہ بھی بوڑھی تھیں اور جرگٹ کی ہم عمر تھیں۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ پڑوسی اپنی ماں سے جان چھڑانے والے ہیں، تو انہوں نے ان سے کہا:
بسم اللہ الرحمن الرحيم السلام علیکم محترم ناظرین جرگٹ لوپول بیلجیم کی رہائشی ایک خاتون ہیں۔ جب ان کی عمر نوے برس سے تجاوز کر گئی اور وہ مکمل طور پر اولاد کی محتاج ہو گئیں، تو بچوں نے فیصلہ کیا کہ بوڑھی ماں سے جان چھڑانی چاہیے۔ ایک دن طے ہوا کہ اگلے روز انہیں اولڈ ہاؤس کے حوالے کر دیا جائے گا۔ جرگٹ کے پڑوس میں ایک مراکشی خاندان مقیم تھا۔ چالیس سال سے اس مسلم فیملی کے ساتھ ان کے تعلقات تھے۔ مراکش سے تعلق رکھنے والے محمد مدہ خود بھی مسلم روایات کے امین ہیں، اور ان کا خاندان خصوصاً ماں باپ کی عزت و توقیر کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے۔ محمد مدہ کی والدہ بھی بوڑھی تھیں اور جرگٹ کی ہم عمر تھیں۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ پڑوسی اپنی ماں سے جان چھڑانے والے ہیں، تو انہوں نے ان سے کہا: "یہ بزرگ اگر تمہارے لیے بوجھ ہے، تو میرے حوالے کر دو۔ یہ میری ماں کے ساتھ رہے گی اور میں اپنی ماں کی طرح اس کا خیال رکھوں گا یہ کہہ کر وہ جرگٹ کو اپنے گھر لے آئے۔ خاتون نے یہاں آ کر جو ماحول دیکھا تو ان کی حیرت کا کوئی ٹھکانا نہ رہا۔ سارے افرادِ خانہ محمد مدہ کی ماں کےلیے پلکیں بچھانے کو تیار تھے۔ کوئی باہر سے آتا تو پہلے انہیں سلام کرکے ان کے ہاتھوں کا بوسہ لینا ضروری سمجھتا۔ یہ بوڑھی اماں اس گھر کی ملکہ تھیں، اور اسی طرح کا احترام کا سلوک اس بزرگ خاتون کے ساتھ بھی کیا جاتا۔ انہوں نے سوچا کہ شاید یہ دو تین دن کی کہانی ہے، پھر یہ لوگ بھی میرے بچوں کی طرح ہوں گے۔ مگر ایسا نہیں ہوا، ان کا خدشہ غلط ثابت ہوا۔ کئی دن گزرنے کے بعد بھی ان کی خدمت اور عزت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ تو انہوں نے کہا: یہ کیسا خوبصورت دین ہے، یہ تو سراسر رحمت ہے۔ مجھے بھی اس دین میں داخل کر دو۔ چنانچہ اکیانوے برس کی اس خاتون نے بھی کلمہ پڑھ لیا، اور اب یہ جرگٹ نہیں، نور کہلاتی ہیں۔ یہ اس وقت اسلام قبول کرنے والی دنیا کی سب سے عمر رسیدہ خاتون ہیں، اور مراکشی خاندان کے ساتھ ہی ان کے گھر میں مقیم ہیں۔ والدین کی خدمت کرنے سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کتنے راضی ہوتے ہیں، اس کا ایک واقعہ پیش خدمت ہے۔ حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ساری زندگی نبی کریم کی زیارت نہ کر سکے، لیکن دل میں حسرت بہت تھی کہ حضور ﷺ کا دیدار کر لیں۔ بوڑھی صلى الله ماں تھیں اور ان کی خدمت آپ کو حضور ﷺ کےدیدار سے روکے ہوئے تھی۔ اُدھر حضور ﷺ یمن کی طرف رخ کرکے کہا کرتے تھے: "مجھے یمن سے اپنے دوست کی خوشبو آ رہی ہے۔" ایک صحابی نے کہا: "حضور آپ اسے اتنا پیار کرتے ہیں اور وہ ہے کہ آپ سے ملنے بھی نہیں آتا؟" تو آپ ﷺ نے فرمایا: "اس کی بوڑھی اور نابینا ماں ہے، جس کی اویس بہت خدمت کرتا ہے اور اپنی ماں کو وہ تنہا چھوڑ کر نہیں آ سکتا۔ آپ ﷺ نے حضرت عمر اور حضرت علی رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: "تمہارے دور میں ایک شخص آئے گا، اس کا نام اویس ہوگا، درمیانہ قد گندمی رنگ اور جسم پر ایک سفید داغ ہوگا۔ جب وہ آئے تو تم دونوں اس سے دعا کرانا کیونکہ اویس نے ماں کی ایسی خدمت کی ہے کہ جب بھی وہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے، اللہ اس کی دعا کبھی رد نہیں کرتا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دس سال خلیفہ رہے اور ہر سال حج کے موقع پر حضرت اویس قرنی کو تلاش کرتے۔ آخر ایک دن اویس قرنی مل گئے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: یہ امیر المؤمنین عمر بن خطاب ہیں، اور میں علی بن ابی طالب ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: "تم اویس ہو ؟" تو انہوں نے کہا: "ہاں، میں ہی اویس ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: "ہاتھ اٹھاؤ اور ہمارے لیے دعا کرو۔ تو وہ رونے لگے اور کہا: میں دعا کروں ؟ آپ لوگ سردار ہیں اور میں آپ کا نوکر ہو کر آپ لوگوں کے لیے دعا کروں؟ " تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: "ہاں، اللہ کے نبی حضرت محمد ﷺ کا حکم تھا۔ کہ اویس جب بھی آئے، تو دعا کروانا۔ پھر حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دونوں کے لیے دعا کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جب لوگ جنت میں جا رہے ہوں گے، تو حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی چلیں گے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائیں گے باقیوں کو جانے دو اور اویس کو روک لو۔ اس وقت حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پریشان ہو جائیں گے اور کہیں گے: اے خدا! آپ نے مجھے دروازے پر کیوں روک لیا؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے پیچھے دیکھو۔ جب پیچھے دیکھیں گے، تو پیچھے کروڑوں کی تعداد میں جہنمی کھڑے ہوں گے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اویس تیری ایک نیکی نے مجھے بہت خوش کیا ہے، ماں کی خدمت تو انگلی کا اشارہ کر جدھر جدھر تیری انگلی پھر جائے گی میں تیرے طفیل ان کو جنت میں داخل کرتا جاؤں گا۔ اللہ پاک ہم سب کو والدین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔

About