@dr.soul99: کبھی کبھی اس دل پر اتنا بوجھ جمع ہوتا ہے کہ اپنے آپ سے وحشت ہونے لگتی ہے ہر ایک سے اکتاہٹ ہونے لگتی ہے دل کرتا ہے کہیں دور چلیں جائیں سب سے دور جہاں ہمیں پہچاننے والا کوئی نہ ہو لیکن ہم اتنے بے بس ہیں کہ خاموش رہنے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔ یوں کوئی پوچھے کیا ہوا ہے تو سوچتے ہیں ہوا تو کچھ بھی نہیں تو پھر یہ کیفیت کیوں؟ شاید سارا دن انسان دنیا کے سامنے مسکرا کے، خود کو مضبوط پیش کرکے اتنا تھک جاتا ہے کہ فرست میں کچھ دیر رونا بےحد ضروری ہوجاتا ہے۔ ہم جیسے لوگ کسی کھنڈر کی طرح ہوتے ہیں، جہاں اتنا اندھیرا موجود ہوتا ہے کہ امید کی کرن بھی مایوس ہوکر پلٹ جاتی ہے۔ اور اب جب یہ لکھ رہا ہوں تو سوچتا ہوں اندھیرے سے سمجھوتا کرنے میں ہرج بھی کیا ہے؟