@story000160: #viral #fyp #lifetips #lifehacks #LifeHack

LifeHacks
LifeHacks
Open In TikTok:
Region: US
Tuesday 29 July 2025 13:18:40 GMT
13926
424
8
456

Music

Download

Comments

hack.wise7
Hack Wise :
wow
2025-08-04 10:28:09
0
16green0
16green0 :
amazing ♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
2025-07-29 15:32:05
0
reginator2
reginator2 :
Tips 2
2025-08-18 19:36:53
0
reginator2
reginator2 :
😁😁😁
2025-08-18 19:34:36
0
skylightsunshine19
skylightsunshine19 :
😳😳😳
2025-08-13 12:22:02
0
user5846232432612
user5846232432612 :
😳😳😳
2025-08-09 14:20:03
0
saracastro9288
saracastro9288 :
😁😁😁
2025-08-01 02:09:52
0
To see more videos from user @story000160, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

Kenyataaan yang sebenarnya : HAMPIR 90% ORANG PALESTINA MENDUKUNG SERANGAN 7 OKTOBER. - Inikah teroris paling buas di muka bumi yang kalian dukung? Minggu ini, para pemimpin, Prancis, Inggris, Australia, Kanada, dan negara lain mengakui negara Palestina tanpa syarat. Mereka melakukannya setelah kengerian yang dilakukan Hamas pada 7 Oktober yang pada hari itu dipuji oleh hampir 90% populasi Palestina. Izinkan saya mengulangi :
Kenyataaan yang sebenarnya : HAMPIR 90% ORANG PALESTINA MENDUKUNG SERANGAN 7 OKTOBER. - Inikah teroris paling buas di muka bumi yang kalian dukung? Minggu ini, para pemimpin, Prancis, Inggris, Australia, Kanada, dan negara lain mengakui negara Palestina tanpa syarat. Mereka melakukannya setelah kengerian yang dilakukan Hamas pada 7 Oktober yang pada hari itu dipuji oleh hampir 90% populasi Palestina. Izinkan saya mengulangi : "Hampit 90% orang Palestina mendukung serangan 7 Oktober" - Bukan sekedar mendukung , mereka merayakan. Mereka menari di atap, mereka melempar permen ... baik di Gaza maupun di Yudea dan Samaria, Tepi Barat .. sebagaimana kalian menyebutnya. Sama seperti saat mereka merayakan kengerian lain, 11 September - mereka menari di atap, bersorak, dan melempar permen. Kalian tahu pesan apa yang dikirim para pemimpin yang mengakui negara Palestina minggu ini kepada orang Palestina? Pesan yang sangat jelas : "membunuh orang Yahudi itu mendatangkan pahala." Saya punya pesan kepada Pemimpin itu : "Ketika teroris paling buas di bumi menyanjung keputusan kalian, kalian bukan melakukan hal yang benar, kalian melakukan sesuatu yang salah, sangat salah. Keputusan memalukan kalian akan mendorong terorisme terhadap orang Yahudi dan orang-orang tak bersalah dimanapun. Itu akan menjadi tanda malu bagi kalian semua. "Tapi... tapi..? Tunggu sebentar Pak Perdana Menteri", kata mereka. "Tunggu sebentar... kami percaya pada solusi dua negara, dimana Yahudi-Israel, hidup berdampingan dengan damai bersama negara Palestina" Hanya satu maslah : Orang Palestina tidak percaya pada solusi itu. Sejak dulu mereka tidak ingin negara di sampin Israel. Mereka menginginkan negara Palestina menggantikan Israel. Karena itulah setiap kali mereka ditawari negara Palestina, Namun diminta mengakhiri konflik dengan Israel dan mengakui negara Yahudi, setiap kali - selama berdekade-dekade mereka menolaknya. Dan karena itu, setiap kali diberi wilayah, merekah menggunakan untuk menyerang Israel. Faktanya, mereka secara de facto punya negara Palestina di Gaza. Lalu apa yang mereka lakukan dengan negara itu? Perdamaian? Konsistensi? Tidak. Mereka berulang kali menyerang kami tanpa alasan, menembak roket ke kota-kota kami. Mereka membunuh anak-anak kami. Mengubah Gaza menjadi basis teror yang darinya mereka melancarkan pembantaian 7 Oktober. Jadi inilah kebenaran yang tak nyaman : penolakan berkelanjutan terhadap negara Yahudi dalam batas apapun. Itulah yang mendorong konflik ini selama lebih dari satu abad, dan terus mendorongnya. Masalah bukan ketidakadilan negara Palestina, melainkan kehadiran dan kemerdekaan negara Yahudi. Dan menurut saya itu luar biasa; luar biasa, bagaimana para menteri luar negeri dan kementeriaan, dan semua orang yang jadi "penasihat" urusan ini, serta para pemimpin bisa tidak melihat kebenaran mendasar ini. Meski diulang lagi dan lagi, sampai mual. ______ Sumber : Terjemahan dari pidato 'Netanyahu' - Perdana Menteri Israel di Sidang Majelis Umum ke 80 Perserikatan Bangsa-bangsa (PBB) di New York, Amerika Serikat, pada hari Selasa, 23 Sepetember 2025. ______ Tags terkait : #LoveIsrael - #SaveIsrael #OtoritasPalestina #PA #SaveLivesInIsrael
شرک کے بعد کبیرہ گناہ، والدین کی نافرمانی!! السلام علیکم۔۔۔ دوستو!۔۔۔ کائنات میں افضل اور اشرف مخلوق انسان ہے انسان کو یہ عظمت وشرف عقل کی وجہ سے ملا اسی کی پرورش کی گونا گوں ذمہ داری عائد کی گئیں عام حیوانات کے مقابلے میں انسان کی ایک خصوصیت یہ ہے کے وہ مدنی الطبع واقع ہوا ہے. مدنیت کے استقرار اور اُس کے لزوم ہی کیلئے باہمی انس ومحبت کا جذبہ ودیعت کیا گیا ہے یہ انس ومحبت کا جذبہ فطری طور پر بدرجہ اتم والدین کو عطاء کیا گیا ہے اولاد کیلئے والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں والدین کی جس قدر عزت وتوقیر کی جائے گی اسی قدر اولاد سعادت سے سرفراز ہوگی شریعت میں والدین کے ساتھ حُسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔۔۔ ترجمہ: اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات کرنا۔  (سورہ اسراء آیت ٢٣)۔۔۔ مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ تعالٰی نے جہاں اپنی عبادت کا حکم دیا اسی کے ساتھ یہ بھی ذکر فرمایا کے والدین کے ساتھ حُسن سلوک کرو اور اُن کو اُف تک بھی نہ کہو، والدین کی عزت و احترام دینی ودنیاوی بہتری کا سبب ہوتی ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے سروں پر والدین کا سایہ ہے اور سعادت مند ہے وہ اولاد جو ہر حال میں اپنے والدین کے ساتھ حُسن سلوک رکھتی ہے اور اُن کا احترام کرتی ہے۔۔۔ بات دراصل یہ ہے کے والدین اللہ کی دو بڑی صفات سے متصف ہیں۔۔۔ 👈١۔ اللہ خالق حقیقی ہے۔۔۔ 👈٢۔ تو والدین خالق مجازی۔۔۔ اللہ تعالٰی حقیقی رب ہے تو والدین مجازی رب ہیں۔۔۔ توحید وعبادت کے بعد اطاعت وخدمت والدین واجب ہے۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کے انسان کے وجود میں آنے کا سبب تو اللہ تعالٰی کی حقیقی ذات ہے کہ اس نے اس کو پیدا کیا اور ظاہری سبب والدین ہیں پس اللہ تعالٰی عبادت کے لائق ہوا اور اس کے بعد والدین احسان وشکر اور فرمانبرداری کے مستحق ہوئے اسی بات سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کے شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ والدین کی نافرمانی ہے۔۔۔ 👈👈حدیث مبارک کا مفہوم ہے۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔ ترجمہ: عبدالرحمن بن ابی بکرہ ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم کو سب سے بڑے گناہ نہ بتلا دوں، لوگوں نے عرض کیا، کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، اللہ کا شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ (رواہ البخاری)۔۔۔ 👈👈اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ہوا۔۔۔ جو شخص اپنے والدین کی طرف ایک نظر محبت سے دیکھتا ہے تو اُس کو حج مقبول کا ثواب ملتا ہے صحابہ نے عرض کیا اگر دن میں سو مرتبہ دیکھئے؟؟؟۔۔۔  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اللہ بزرگ وبرتر ہے اور پاک تر ہے (رواہ بیہقی)۔۔۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کے اللہ تعالٰی کی خلقت میں سے کسی کا احسان اس قدر نہیں جس قدر والدین کا احسان اولاد پر ہوتا ہے پھر اولاد کو والدین کا اتنا شکر کرنا چاہئے اور اس قدر اطاعت وفرمانبرداری بجالانی چاہئے کے ساری خلقت میں سے کسی کی نہیں کرنی چاہئے۔۔۔  اولاد والدین کے جسم کا ایک ٹکڑا ہوتے ہیں۔۔۔ اسی لحاظ سے والدین اولاد کے ساتھ ازحد محبت وشفقت کرتے ہیں اپنی زندگی اولاد پر چھڑکتے ہیں ہر طرح کی نیکی اور بھلائی اولاد کو پہنچاتے ہیں تمام عمر ان کے لئے کماتے ہیں اور آخر ساری کمائی اور جائیداد خوشی سے ان کیلئے چھوڑ کر ماجاتے ہیں پس اللہ تعالٰی کے ارشاد ک مطابق نیکی کا بدلہ بجز نیکی کیا ہوسکتا ہے۔۔۔ هَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟ (سورہ رحمٰن آیت ٦٠)۔۔۔ سوچیں غور کریں کہ والدین جو نیکی اولاد کے ساتھ کرتے ہیں کیا کوئی اور بھی ایسی نیکی کرتا ہے؟؟؟۔۔۔  ہرگز نہیں تو پھر اولاد کو بھی والدین کے ساتھ بےمثال نیکی، خیرخواہی، محبت، احسان اور فرمانبرداری کرنا ضروری ہے اپنی جان اولاد اور مال ماں باپ پر قردینا چاہئے اگر اولاد والدین کی خدمت وفرمابرداری نہ کرے گی تو اللہ تعالٰی کی نافرمانی اور گنہگار ہوکر مرے گی۔۔۔ والدین کو بھی چاہئے کے وہ اولاد بھی اولاد کو ایسی باتیں کرنے کو نہ کہیں جو ان کے بس اور اختیار اور احکام شریعت کے خلاف ہوں۔۔۔ والدین آخر بڑے ہیں اور ان کی حٰیثیت حاکم کی ہے اولاد سے سنجیدگی اور تدبر سے کام لیا کریں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحیح معنوں میں قابل احترام اور لائق اطاعت اگر کوئی ہستی ہوسکتی ہے تو وہ والدین ہیں والدین کی اطاعت و فرمانبرداری بھی عبادت میں داخل ہے ہاں اگر والدین کوئی خلاف شرع کام کرنے کا
شرک کے بعد کبیرہ گناہ، والدین کی نافرمانی!! السلام علیکم۔۔۔ دوستو!۔۔۔ کائنات میں افضل اور اشرف مخلوق انسان ہے انسان کو یہ عظمت وشرف عقل کی وجہ سے ملا اسی کی پرورش کی گونا گوں ذمہ داری عائد کی گئیں عام حیوانات کے مقابلے میں انسان کی ایک خصوصیت یہ ہے کے وہ مدنی الطبع واقع ہوا ہے. مدنیت کے استقرار اور اُس کے لزوم ہی کیلئے باہمی انس ومحبت کا جذبہ ودیعت کیا گیا ہے یہ انس ومحبت کا جذبہ فطری طور پر بدرجہ اتم والدین کو عطاء کیا گیا ہے اولاد کیلئے والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں والدین کی جس قدر عزت وتوقیر کی جائے گی اسی قدر اولاد سعادت سے سرفراز ہوگی شریعت میں والدین کے ساتھ حُسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔۔۔ ترجمہ: اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات کرنا۔ (سورہ اسراء آیت ٢٣)۔۔۔ مذکورہ آیت کریمہ میں اللہ تعالٰی نے جہاں اپنی عبادت کا حکم دیا اسی کے ساتھ یہ بھی ذکر فرمایا کے والدین کے ساتھ حُسن سلوک کرو اور اُن کو اُف تک بھی نہ کہو، والدین کی عزت و احترام دینی ودنیاوی بہتری کا سبب ہوتی ہے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کے سروں پر والدین کا سایہ ہے اور سعادت مند ہے وہ اولاد جو ہر حال میں اپنے والدین کے ساتھ حُسن سلوک رکھتی ہے اور اُن کا احترام کرتی ہے۔۔۔ بات دراصل یہ ہے کے والدین اللہ کی دو بڑی صفات سے متصف ہیں۔۔۔ 👈١۔ اللہ خالق حقیقی ہے۔۔۔ 👈٢۔ تو والدین خالق مجازی۔۔۔ اللہ تعالٰی حقیقی رب ہے تو والدین مجازی رب ہیں۔۔۔ توحید وعبادت کے بعد اطاعت وخدمت والدین واجب ہے۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کے انسان کے وجود میں آنے کا سبب تو اللہ تعالٰی کی حقیقی ذات ہے کہ اس نے اس کو پیدا کیا اور ظاہری سبب والدین ہیں پس اللہ تعالٰی عبادت کے لائق ہوا اور اس کے بعد والدین احسان وشکر اور فرمانبرداری کے مستحق ہوئے اسی بات سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کے شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ والدین کی نافرمانی ہے۔۔۔ 👈👈حدیث مبارک کا مفہوم ہے۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔ ترجمہ: عبدالرحمن بن ابی بکرہ ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم کو سب سے بڑے گناہ نہ بتلا دوں، لوگوں نے عرض کیا، کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، اللہ کا شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ (رواہ البخاری)۔۔۔ 👈👈اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ہوا۔۔۔ جو شخص اپنے والدین کی طرف ایک نظر محبت سے دیکھتا ہے تو اُس کو حج مقبول کا ثواب ملتا ہے صحابہ نے عرض کیا اگر دن میں سو مرتبہ دیکھئے؟؟؟۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اللہ بزرگ وبرتر ہے اور پاک تر ہے (رواہ بیہقی)۔۔۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کے اللہ تعالٰی کی خلقت میں سے کسی کا احسان اس قدر نہیں جس قدر والدین کا احسان اولاد پر ہوتا ہے پھر اولاد کو والدین کا اتنا شکر کرنا چاہئے اور اس قدر اطاعت وفرمانبرداری بجالانی چاہئے کے ساری خلقت میں سے کسی کی نہیں کرنی چاہئے۔۔۔ اولاد والدین کے جسم کا ایک ٹکڑا ہوتے ہیں۔۔۔ اسی لحاظ سے والدین اولاد کے ساتھ ازحد محبت وشفقت کرتے ہیں اپنی زندگی اولاد پر چھڑکتے ہیں ہر طرح کی نیکی اور بھلائی اولاد کو پہنچاتے ہیں تمام عمر ان کے لئے کماتے ہیں اور آخر ساری کمائی اور جائیداد خوشی سے ان کیلئے چھوڑ کر ماجاتے ہیں پس اللہ تعالٰی کے ارشاد ک مطابق نیکی کا بدلہ بجز نیکی کیا ہوسکتا ہے۔۔۔ هَلْ جَزَاۗءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟ (سورہ رحمٰن آیت ٦٠)۔۔۔ سوچیں غور کریں کہ والدین جو نیکی اولاد کے ساتھ کرتے ہیں کیا کوئی اور بھی ایسی نیکی کرتا ہے؟؟؟۔۔۔ ہرگز نہیں تو پھر اولاد کو بھی والدین کے ساتھ بےمثال نیکی، خیرخواہی، محبت، احسان اور فرمانبرداری کرنا ضروری ہے اپنی جان اولاد اور مال ماں باپ پر قردینا چاہئے اگر اولاد والدین کی خدمت وفرمابرداری نہ کرے گی تو اللہ تعالٰی کی نافرمانی اور گنہگار ہوکر مرے گی۔۔۔ والدین کو بھی چاہئے کے وہ اولاد بھی اولاد کو ایسی باتیں کرنے کو نہ کہیں جو ان کے بس اور اختیار اور احکام شریعت کے خلاف ہوں۔۔۔ والدین آخر بڑے ہیں اور ان کی حٰیثیت حاکم کی ہے اولاد سے سنجیدگی اور تدبر سے کام لیا کریں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحیح معنوں میں قابل احترام اور لائق اطاعت اگر کوئی ہستی ہوسکتی ہے تو وہ والدین ہیں والدین کی اطاعت و فرمانبرداری بھی عبادت میں داخل ہے ہاں اگر والدین کوئی خلاف شرع کام کرنے کا

About