@shabbirkulbari1: پریس کلب کے در و دروازے ہر کسی کی خاطر کھلے ہوتے ہیں، لیکن یہاں بلوچ ماؤں اور بہنوں کی خاطر یہ ادارہ بھی دیگر کی طرح بند ہے۔ ایک مہینے تک پریس کلب کو چاروں طرف کاردار تاروں کے سے ساتھ گھیرا گیا، جس کے سبب ہم اس کے عقب میں دھرنا دینے پر مجبور ہوئے۔ کل کب 14 اگست کے جشن کی خاطر اُنہوں نے یہ راستہ کھولا تو ہم نے بھی اپنا احتجاج پریس کلب کے سامنے شفٹ کرتے ہوئے اپنے کانفرنس کی جگہ بھی تبدیل کی۔ لیکن آج دوبارہ پولیس کی بھاری نفری بُلا کر ہمیں پریس کلب کے سامنے نہیں جانے دیا جا رہا اور اسی خاطر ان ماؤں اور بہنوں کو روکتے ہوئے اِن پر تشدد بھی کیا گیا۔ #ReleaseBYCLeaders#stopbalochgenocide