@thepineroomstudios: What’s the worst thing that could happen to you on a first date? #podcast #pineroompodcast #podcastclips #firstdate #date #comedy

The Pine Room Studios
The Pine Room Studios
Open In TikTok:
Region: US
Wednesday 27 August 2025 21:32:48 GMT
844
65
0
1

Music

Download

Comments

There are no more comments for this video.
To see more videos from user @thepineroomstudios, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

یہ آنکھیں تیری دید کے فاقوں سے مڑ گئی۔ خوابوں کی سڑکیں سنسان ہو گئیں۔ یادوں کی کھڑکیاں گرد سے بھر گئیں۔ انتظار کی شامیں زرد شفق میں تحلیل ہو گئیں۔ دریچوں کے چراغ بجھ گئے۔ خاموشیوں کے سائے بڑھ گئے۔ دل کی دھڑکنوں نے تھکن اوڑھ لی۔ پیاسے لب دعا سے بھی خالی ہو گئے۔ خواہشوں کی کلیاں سوکھ کے جھڑ گئیں۔ نظر کے افق پہ اندھیرے اتر گئے۔ امید کے صحرا میں کوئی سایہ نہ رہا۔ پھولوں کی خوشبو پتھروں میں دفن ہو گئی۔ محبت کی صورت بھی اجنبی لگنے لگی۔ یقین کے چہرے پہ دراڑیں پڑ گئیں۔ ہجر کی ساعتیں لہو روتی رہیں۔ یاد کی بارش میں موسم بھی بکھر گیا۔ کرب کی لکیر ماتھے پہ گہری ہو گئی۔ نگاہوں کا سمندر سوکھ گیا۔ چاہت کی کشتیاں ڈوب گئیں۔ یہ آنکھیں تیری دید کے فاقوں سے مڑ گئیں۔ یہ آنکھیں تیری دید کے فاقوں سے مڑ گئی۔ وہ آنکھیں جو کبھی خوابوں کی روشنی تھیں جو ہر لمحہ تیری جھلک کی آرزو میں نم رہتی تھیں، اب محرومی کی خاک اوڑھ کر بجھ گئی ہیں۔ انتظار کے ریگ زار نے ان کے جادو کو سلب کر لیا ہے۔ برسوں کی پیاس جب دید کے قطرے سے نہ بجھ سکی تو نگاہوں کی تازگی بھی مرجھا گئی۔ وہ منظر جو کبھی رنگین تھا اب سیاه پردوں میں ڈھل گیاہے۔   یہ آنکھیں اب تیری تلاش میں نہیں، بلکہ اپنی تھکن میں الجھ کر کنارہ کر چکی ہیں۔ یہ نہ تو سوال کرتی ہیں نہ جواب چاہتی ہیں، بس خاموشی کے بوجھ تلے جھک کر ہجر کی اذیت کو تقدیر مان چکی ہیں۔
یہ آنکھیں تیری دید کے فاقوں سے مڑ گئی۔ خوابوں کی سڑکیں سنسان ہو گئیں۔ یادوں کی کھڑکیاں گرد سے بھر گئیں۔ انتظار کی شامیں زرد شفق میں تحلیل ہو گئیں۔ دریچوں کے چراغ بجھ گئے۔ خاموشیوں کے سائے بڑھ گئے۔ دل کی دھڑکنوں نے تھکن اوڑھ لی۔ پیاسے لب دعا سے بھی خالی ہو گئے۔ خواہشوں کی کلیاں سوکھ کے جھڑ گئیں۔ نظر کے افق پہ اندھیرے اتر گئے۔ امید کے صحرا میں کوئی سایہ نہ رہا۔ پھولوں کی خوشبو پتھروں میں دفن ہو گئی۔ محبت کی صورت بھی اجنبی لگنے لگی۔ یقین کے چہرے پہ دراڑیں پڑ گئیں۔ ہجر کی ساعتیں لہو روتی رہیں۔ یاد کی بارش میں موسم بھی بکھر گیا۔ کرب کی لکیر ماتھے پہ گہری ہو گئی۔ نگاہوں کا سمندر سوکھ گیا۔ چاہت کی کشتیاں ڈوب گئیں۔ یہ آنکھیں تیری دید کے فاقوں سے مڑ گئیں۔ یہ آنکھیں تیری دید کے فاقوں سے مڑ گئی۔ وہ آنکھیں جو کبھی خوابوں کی روشنی تھیں جو ہر لمحہ تیری جھلک کی آرزو میں نم رہتی تھیں، اب محرومی کی خاک اوڑھ کر بجھ گئی ہیں۔ انتظار کے ریگ زار نے ان کے جادو کو سلب کر لیا ہے۔ برسوں کی پیاس جب دید کے قطرے سے نہ بجھ سکی تو نگاہوں کی تازگی بھی مرجھا گئی۔ وہ منظر جو کبھی رنگین تھا اب سیاه پردوں میں ڈھل گیاہے۔ یہ آنکھیں اب تیری تلاش میں نہیں، بلکہ اپنی تھکن میں الجھ کر کنارہ کر چکی ہیں۔ یہ نہ تو سوال کرتی ہیں نہ جواب چاہتی ہیں، بس خاموشی کے بوجھ تلے جھک کر ہجر کی اذیت کو تقدیر مان چکی ہیں۔

About