@_megla_:

❤কিউট পাগলী❤
❤কিউট পাগলী❤
Open In TikTok:
Region: BD
Friday 07 April 2023 06:30:10 GMT
995
135
4
1

Music

Download

Comments

0097470354891qatar
ABRAHAM,j,s :
মাইয়া বিয়া করবা আমারে
2023-04-07 16:15:13
0
sk_____shuvo_____x
🥰 কিউট প্রেমিক ✿🥰 :
😂😂
2023-04-07 15:43:15
0
shafikulislam962
shafikulislam962 :
সুবহানাল্লাহ শাশুড়ী র পাগলী রাজকন্যা কবে আমার বউ হবে 🤣
2023-04-07 13:28:58
0
lx_tapsan_boss_775
𝐉𝐀𝐊𝐈𝐑_𝐕𝐀𝐈_🥰 :
🥰🥰🥰
2023-04-07 07:03:07
0
To see more videos from user @_megla_, please go to the Tikwm homepage.

Other Videos

نوٹ ۔ یہ پارٹ فور ہے پارٹ ون پارٹ ٹو پارٹ تھری بھی پروفائل میں اپلوڈ ہے تفصیل پڑھیے شکریہ ۔ اس لیے میں کل نمازِ فجر کے بعد لوگوں سے اس بارے میں پوچھوں گا۔ اگلے روز نماز کے بعد علی رضی اللہ تعالی عنہ نے منبر پر کھڑے ہوکر اور بے گناہ خلیفہ کے بہیمانہ قتل پر دلی دکھ اور صدمے کا اظہار کرنے کے بعد کہا کہ آپ کسی کو خلیفہ منتخب کر لیں۔ شاید سب سے پہلے چیخنے والے سبائی باغی گروہ ہی تھا جنھوں نے کہا
نوٹ ۔ یہ پارٹ فور ہے پارٹ ون پارٹ ٹو پارٹ تھری بھی پروفائل میں اپلوڈ ہے تفصیل پڑھیے شکریہ ۔ اس لیے میں کل نمازِ فجر کے بعد لوگوں سے اس بارے میں پوچھوں گا۔ اگلے روز نماز کے بعد علی رضی اللہ تعالی عنہ نے منبر پر کھڑے ہوکر اور بے گناہ خلیفہ کے بہیمانہ قتل پر دلی دکھ اور صدمے کا اظہار کرنے کے بعد کہا کہ آپ کسی کو خلیفہ منتخب کر لیں۔ شاید سب سے پہلے چیخنے والے سبائی باغی گروہ ہی تھا جنھوں نے کہا " صرف آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی اس کے مستحق ہیں، کیونکہ آپ سب سے اچھے مسلمان ہیں۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ کہنے والے سچے مسلمان ہی ہوں تاہم اس موقع پر کوئی اور نام سامنے نہ آیا اور لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بیعت کرنا شروع کردی۔ باغیوں نے دیکھا کہ بعض ممتاز اصحاب کرام رضوان اللہ اجمعین اس موقع پر خاموش رہے اور انھوں نے کسی قسم کی سرگرمی یا مظاہرہ نہیں کیا اور نہ ہی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت کی۔ ان اصحاب کرام رضوان اللہ اجمعین میں پہلے نمبر پر حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ دوسرے نمبر پر ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ تیسرے نمبر پر عشرہ مبشرہ صحابی رسول اللہ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ چھوتے نمبر پر عشرہ مبشرہ صحابی رسول اللہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ اسطرح حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت صہیب رضی اللہ تعالی عنہ شامل تھے۔ باغیوں کو سب سے زیادہ خدشہ طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ اور زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے تھا۔ اس لیے وہ ان دونوں کو بہ نوکِ شمشیر مسجد میں لائے اور دھمکی دی کہ اگر انھوں نے علی رضی اللہ تعالی عنہ کی بیعت نہ کی تو وہ انھیں فوراً قتل کر دیں گے۔ جب باغیوں نے دیکھا کہ دوسرے لوگ لا تعلق اور مصالحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں تو انھوں نے سوچا کہ ان سے بعد میں بیعت لے لیں گے۔ چنانچہ صحابی رسول اللہ عشرہ مبشرہ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ اور عشرہ مبشرہ صحابی رسول اللہ حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی باغی گروہ کی جبر دباؤ اور تلوار کی طاقت کے تحت ان سے بیعت کی۔ عام لوگوں کو توقع تھی کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ خلافت کا آغاز ہی قاتلینِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی گرفتاری کریں گے مگر دن اور ہفتے گزرنے لگے اور ایسا کچھ بھی نہ ہوا۔ مدینہ کا کنٹرول عملی طور پر باغیوں کے ہاتھ میں تھا اور علی رضی اللہ تعالی عنہ باغیوں کی مرضی کے بغیر کچھ بھی کرنے کے قابل نہ تھے۔ اب مدینہ سے ایک اور خط پورے عالمِ اسلام میں پھیلایا گیا جس میں کہا گیا کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ نے خلیفہ بننے کے لیے عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو قتل کرایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قاتلینِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے کوئی تعرض نہیں کیا گیا۔ آہستہ آہستہ لوگوں کو اس الزام پر یقین آنے لگا۔ یہ فطری بات تھی کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی اہلیہ اور بچوں کو ہر شخص سے زیادہ دلچسپی تھی کہ قاتلینِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف نظامِ انصاف کو حرکت میں لایا جائے۔ اس لیے شاید مدینہ سے مایوس ہوکر آپ کی اہلیہ نے اپنی کٹی ہوئی انگلیاں اور عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا خون آلود کرتا جو بوقتِ شہادت زیبِ تن کیے ہوئے تھے معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو شام بھجوادیا جو عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے قریبی رشتہ دار تھے اور ان پر زور دیا کہ قتلِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقام لیا جائے۔ غالباً سبائیوں باغیوں نے بھی شام سے خطوط علی رضی اللہ تعالی عنہ کو بھجوائے جن میں انھیں بھڑکایا گیا کہ معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنی خلافت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور راہِ اسلام سے بھی ہٹ گئے ہیں۔ اس قسم کے خطوط جب ایک تسلسل اور منصوبہ بندی کے ساتھ آئیں۔ اس موقع پر اپنے مخلص دوستوں کے مشوروں کو نظر انداز کرکے علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک سیاسی غلطی کا ارتکاب کیا۔ انھوں نے معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ سمیت صوبائی گورنروں کو شہادتِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے سانحہ کی اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ وہ خلافت کا منصب سنبھال چکے ہیں اب وہ نہ صرف خود نئے خلیفہ کی بیعت کریں بلکہ اپنے اپنے صوبوں میں بھی خلیفہ کے لیے بیعت لیں۔ انھوں نے معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نام خط میں انھیں گورنر کے منصب سے معزول کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ چارج نئے گورنر کے حوالے کر دیں۔ سبائیوں باغیوں نے اس صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کو علی رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی لیکن وہ آسانی سے ان کے چکر میں آنے والے نہ تھے۔ انھوں نے علیؓ کے خط کا جواب نہایت نرمی سے دیا اور کہا کہ جب قاتلینِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کو گرفتار کرکے سزا دے دی جائے گی وہ بیعت کر لیں گے۔ (جاری ہے) ۔ ۔ #abdulqadeershahmarwat

About